Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

8 - 82
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
عرضِ مرتب 
پیشِ نظر وعظ محبی و محبوبی، سیدی و سندی، مرشدی و مولائی، شیخ العرب و العجم عارف باﷲ حضرتِ اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب ادام اللہ تعالٰی ظلھم علینا الٰی مئۃ و عشرین سنۃ کے دو مواعظ اور متعدد ملفوظات کا مجموعہ ہے جسے اِفادۂ اُمت کے لیے ’’علم اور علماء کرام کی عظمت‘‘ کے عنوان سے مرتب کر کے شایع کیا جارہا ہے۔    اس سلسلے کا اہم وعظ ڈھاکہ، بنگلہ دیش میں ۲۴؍شعبان المعظم  ۱۴۰۶؁ھ مطابق ۱۴؍مئی ۱۹۸۶؁ء میں ہوا۔
پیشِ نظر عظیم الشان وعظ میں حضرت والا نے علمِ دین اور علمائے کرام کی عظمت قرآنِ پاک اور احادیثِ نبویہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی روشنی میں جس طرح مدلل انداز میں پیش کی ہے وہ حضرت والا کے تبحرِ علم اور بصیرت کی بہترین ترجمانی کرتا ہے۔ 
عوام میں جن میں اکثر دیندار لوگ بھی شامل ہیں علمائے کرام کی اہانت اور تمسخر کا خطرناک رجحان نمو پا رہا ہے جس کی وجہ علمائے کرام کے مرتبے اور عظمت سے ناواقفیت ہے، ان شاء اﷲیہ بیان ان کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہوگا۔ یہ وعظ ان لوگوں کے لیے بھی مشعلِ راہِ ہدایت کا کام دے گا جو دین کا کام حدودِ شریعت کا لحاظ کیے بغیر کرتے ہیں۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ حضرت والا کی ذاتِ بابرکات کو مع صحت و عافیت تادیر ہمارے سروں پر سلامت رکھیں، حضرت والا کے فیوض و برکات تاقیامت جاری رکھ کر ان کو حضرت والا کے لیے صدقۂ جاریہ بنائیں اور ہمیں حضرت والا کی ذاتِ مبارکہ کے فیوض وبرکات سے خوب خوب نوازیں اور امت کو اس وعظ سے استفادے کی توفیق عطا فرمائیں۔
اٰمِیْنَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ، بِحُرْمَۃِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ التَّسْلِیْمُ
  یکے از خدّام
احقر سید عشرت جمیل میر عفااللہَ تعالیٰ عنہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter