Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

74 - 82
کے مرتبے میں وہ اﷲ کے ساتھ ہے۔ اس مضمون کو اختر نے ایک اور شعر میں پیش کیا ہے؎
دنیا   کے  مشغلوں   میں  بھی  یہ  با خدا   رہے 
یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا  رہے
حق بات کہنے کا سلیقہ
پانچویں نصیحت حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ فرمائی:
قُلِ الْحَقَّ وَاِنْ کَانَ مُرًّا
حق بات کہو اگرچہ کڑوی ہو۔ لیکن دوستو! حق بات بھی اگر کہنا ہو تو اس کو بھی سلیقہ سے  کہو، جیسے اگر کوئی اپنی ماں سے کہے کہ اے میرے ابا کی بیوی! ناشتہ لاؤ۔ تو ہے تو حق،مگرظالم نے حدیث کے مفہوم کو ضایع کردیا۔ دین ہمیں ادب کا درس دیتا ہے، بے ادبی نہیں سکھاتا۔ دیکھو! حضرت خضر علیہ السلام نے کشتی کے توڑنے کو اپنی طرف منسوب کیا، لیکن جب دو غلاموں کی دیوار کو سیدھا کیا تو اس کو اﷲ کی طرف منسوب کیا،حالاں کہ تینوں کام  اﷲ کے حکم سے کیے تھے، لیکن جو عیب کی بات تھی اس کو اپنی طرف منسوب کیافَاَرَدۡتُّ اَنۡ اَعِیۡبَہَا پس ارادہ کیا میں نے کہ کشتی کو عیب دار کروں، اور جب معاملہ دیوار سیدھی کرنے کا آیا تو  اپنے رب کی طرف نسبت کی: 
فَاَرَادَ  رَبُّکَ اَنۡ یَّبۡلُغَاۤ  اَشُدَّہُمَا وَ یَسۡتَخۡرِجَا کَنۡزَہُمَا رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ42؎
لہٰذا دوستو! حق بات بے شک کہو، ڈٹ کر کہو، مگر موقع محل دیکھ کر ادب اور سلیقہ سے کہو۔ جیسے شکاری جس چڑیا کا شکار کرنا چاہتا ہے تو اس کی بولی بھی سیکھتا ہے، ورنہ وہ بھاگ جائے گی۔ اگر شاعر آیا ہے تو دو تین شعر پڑھ کر اس کو اﷲ کے عشق میں پھنساؤ، اگر ڈاکٹر ہے تو اس کو تھوڑی سی ڈاکٹری بھی سناؤ، مثلاً اس سے کہو کہ فرانس کے ڈاکٹر پاگلوں کو مسواک کراتے ہیں جس سے گندہ مواد ان کے دماغ سے نکلتا ہے اور وہ ٹھیک ہورہے ہیں اور ہم اپنے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اس مبارک سنت کو چھوڑے ہوئے ہیں،حالاں کہ مسواک سے نماز کا ثواب ستّر گنا بڑھ جاتا ہے
_____________________________________________
42؎   الکھف:82
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter