Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

40 - 82
ہم کررہے ہیں۔ اس لیے یہ بتانا چاہتا ہوں کہ بھئی! سب کچھ کرو مگر اکڑو مت اور کسی عالم کو تو کیا کسی مسلمان کو بھی حقیر مت سمجھو، یہاں تک کہ کسی کافر کو بھی حقیر سمجھنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ غَمْطُ النَّاسْ میں کافر بھی شامل ہے، اس میں مؤمن کی قید نہیں ہے۔
اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں کہ میں دنیا کے سارےمسلمانوں سے کمتر اور بدتر ہوں فی الحال اور ساری دنیاکے جانوروں اور کافروں سے بدتر ہوں فی المآل،کیوں کہ اگر انجام کے اعتبار سے نعوذ باﷲ! میرا خاتمہ کفر پر ہوگیا تو جانور اور سور، کتے سب مجھ سے اچھے ہیں، ہاں اگرمیرا خاتمہ ایمان پر ہوجائے تو بے شک پھر میں بہتر ہوں اور ابھی خاتمے کا پتا نہیں، لہٰذا ابھی اپنے کو کیسے بہتر سمجھوں؟ اس لیے دو جملے حضرت نے فرمائے کہ میں ساری دنیا کے مسلمانوں سے بدتر ہوں فی الحال،کیوں کہ اگرچہ کوئی مسلمان خواہ شرابی اور زانی ہو، لیکن ممکن ہے کہ اس کا کوئی نیک عمل قبول ہوجائے یا صرف ایمان کی بدولت اللہ تعالیٰ اس کی ساری بُرائیوں کو معاف کر دے اور ہماری تمام نیکیوں اور دینی کارناموں کے باوجود کوئی عمل ایسا ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو کر ہماری تمام نیکیوں کو مٹا دے، اس لیے میں تمام مسلمانوں سے اپنے کو کمتر سمجھتا ہوں فی الحال اور کافروں سے اور جانوروں سے کمتر سمجھتا ہوں فی المآل، اور فرمایا کہ اگر کسی کا گناہ نظر آجائے تو اس کے عیب کو زکام سمجھو اور اپنے عیب کو سمجھو کہ کوڑھ ہے، کبھی کسی کوڑھی کو زکامی پر ہنستے ہوئے نہیں پاؤ گے۔ حضرت کے اس ملفوظ کو میں نے نظم کردیا کہ؎
نامناسب ہے  اے دلِ ناداں
اِک  زُکامی  ہنسے  جذامی  پر
اپنے گناہ کو پھانسی کا کیس سمجھے اور دوسرے کے گناہ کو میونسپلٹی کا چالان سمجھے کہ سو دو سو روپے دے کر چھوٹ جائے گا۔ تو اللہ والوں کی یہ شان ہوتی ہے کہ اپنے عیوب کے سامنے دوسروں کے عیب نظر نہیں آتے۔ حضرت ابو ذر غِفاری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو سرورِ عالم    صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے نصیحت فرمائی کہ اے ابو ذر! تم اپنے عیوب کا اتنا مطالعہ کرو کہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter