علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
بھی شامل ہوگئے جہاں کتاب اﷲ کا مفہوم اور حکمت سکھائی جاتی ہے۔ کتاب اﷲ کی تعلیم کے ساتھ حکمت ضروری ہے۔ حکمت کی تعریف اس لیے اس کے بعد فرمایا:وَ الْحِکْمَۃَ کہ آپ کا وہ پیغمبر حکمت بھی بیان کرے۔ اور حکمت کی پانچ تفسیریں ہیں: نمبر ۱: اَلْمُرَادُ بِالْحِکْمَۃِ حَقَائِقُ الْکِتَابِ وَدَقَائِقُہٗ کتاب اﷲ کے حقائق اور باریکیاں بیان کرے۔ نمبر ۲: اَلْفِقْہُ فِی الدِّیْنِ دین کی سمجھ پیدا کرے۔ نمبر۳: اَلسُّنَّۃُ الْمُبَیِّنَۃُ لِلْکِتَابِ اَیْ طَرِیْقُ السُّنَّۃِ طریق السنۃ یعنی سنت کا راستہ بتائے، یہ سب حکمت پر مبنی ہے۔ جیسے وضو کے بعد کی دعا: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ 28؎سِکھائی گئی، جس میں حکمت یہ ہے کہ بندہ گویا بزبانِ حال کہہ رہا ہے کہ یا اﷲ! میں نے ہاتھ پیرتو دھو لیے، غسلِ اعضائے ظاہرہ تو ہوگیا، لیکن دل کی طہارت کے بغیر صحیح طہارت حاصل نہیں ہوگی اور دل تک میرا ہاتھ نہیں پہنچ سکتا،لہٰذا میرے دل کو آپ دھو دیجیے اور غیراﷲکی نجاست سے پاک فرمادیجیے۔ اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے وَاجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ میں سِکھا دیا کہ اے اﷲ! ہمیں توبہ کرنے والے نادمین میں شامل فرما اور یہی دل کا دھونا ہے، کیوں کہ اَلتَّوْبَۃُ ھِیَ النَّدَامَۃُ توبہ حقیقت میں ندامت کا نام ہے۔ اگر ایک شخص گناہ کر کے نادم ہوگیا، اُسی وقت اس کا ہارٹ فیل ہو گیااور توبہ کا لفظ نہیں کہا تو قیامت کے دن وہ تائبین میں سے اُٹھایا جائے گا اگرچہ لفظ توبہ اُس کے منہ سے نہیں نکلا،مگر اُس کے وجود میں حقیقت ِتوبہ کا تحقق ہوگیا جس کانام ندامت ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: _____________________________________________ 28؎جامع الترمذی:18/1، باب ما یقال بعد الوضوء،ایج ایم سعید