Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

44 - 82
بھی شامل ہوگئے جہاں کتاب اﷲ کا مفہوم اور حکمت سکھائی جاتی ہے۔ کتاب اﷲ کی تعلیم کے ساتھ حکمت ضروری ہے۔
حکمت کی تعریف
اس لیے اس کے بعد فرمایا:وَ الْحِکْمَۃَ  کہ آپ کا وہ پیغمبر حکمت بھی بیان کرے۔ اور حکمت کی پانچ تفسیریں ہیں:
نمبر ۱:اَلْمُرَادُ بِالْحِکْمَۃِ حَقَائِقُ الْکِتَابِ وَدَقَائِقُہٗ
کتاب اﷲ کے حقائق اور باریکیاں بیان کرے۔
 نمبر ۲: اَلْفِقْہُ فِی الدِّیْنِ 
دین کی سمجھ پیدا کرے۔
 نمبر۳: اَلسُّنَّۃُ الْمُبَیِّنَۃُ لِلْکِتَابِ اَیْ طَرِیْقُ السُّنَّۃِ
طریق السنۃ یعنی سنت کا راستہ بتائے، یہ سب حکمت پر مبنی ہے۔ جیسے وضو کے بعد کی دعا:
 اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ28؎
سِکھائی گئی، جس میں حکمت یہ ہے کہ بندہ گویا بزبانِ حال کہہ رہا ہے کہ یا اﷲ! میں نے ہاتھ   پیرتو دھو لیے، غسلِ اعضائے ظاہرہ تو ہوگیا، لیکن دل کی طہارت کے بغیر صحیح طہارت حاصل نہیں ہوگی اور دل تک میرا ہاتھ نہیں پہنچ سکتا،لہٰذا میرے دل کو آپ دھو دیجیے اور غیراﷲکی نجاست سے پاک فرمادیجیے۔ اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے  وَاجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ میں سِکھا دیا کہ اے اﷲ! ہمیں توبہ کرنے والے نادمین میں شامل فرما اور یہی دل کا دھونا ہے، کیوں کہاَلتَّوْبَۃُ ھِیَ النَّدَامَۃُ توبہ حقیقت میں ندامت کا نام ہے۔ اگر ایک شخص گناہ کر کے نادم ہوگیا، اُسی وقت اس کا ہارٹ فیل ہو گیااور توبہ کا لفظ نہیں کہا تو قیامت کے دن وہ تائبین میں سے اُٹھایا جائے گا اگرچہ لفظ توبہ اُس کے منہ سے نہیں نکلا،مگر اُس کے وجود میں حقیقت ِتوبہ کا تحقق ہوگیا جس کانام ندامت ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
_____________________________________________
28؎  جامع الترمذی:18/1، باب ما یقال بعد الوضوء،ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter