علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
کہ تقویٰ سے رہو تیرے سب کام بن جائیں گے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ چاہے وہ دنیا کا کام ہو یا آخرت کا، تقویٰ کی برکت سے دونوں جہاں بن جاتے ہیں، کیوں کہ تقویٰ کی برکت سے وہ خدا کا دوست ہوگیا اور جب خدا کا دوست ہوگیاتو خدا کا یہ جہاں بھی ہے اور وہ جہاں بھی ہے، خدا دونوں جہاں میں اس کو راضی رکھتا ہے۔ جب ابّا راضی ہو تو پردیس میں بھی بیٹے کو خرچہ بھیجتا ہے اور کہتا ہے کہ اچھا کھانا کھاؤ، ایک ملازم بھی رکھو اور خوب آرام سے رہو،اور وطن میں بھی اسی فکر میں رہتا ہے کہ میرے بیٹے کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ اسی طرح جو اپنے ربّا کو ناراض نہیں کرتا بلکہ ہر وقت راضی رکھتا ہے، تو ربّا بھی اس کو پردیس اور وطن دونوں میں آرام سے رکھتا ہے۔ اس کے بعد حضرت ابو ذر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ مزید نصیحت فرمائیں، تو دوسری نصیحت آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ فرمائی: عَلَیْکَ بِتِلَاوَۃِ الْقُرْاٰنِ وَ ذِکْرِ اللہِ عَزَّوَجَلَّ فَاِنَّہٗ ذِکْرٌ لَّکَ فِی السَّمَاءِ وَ نُوْرٌ لَّکَ فِی الْاَرْضِ تلاوت اور ذکر اﷲ کو اپنے اوپر لازم کرلو۔ آج ہمارا یہ حال ہے کہ قرآن شریف طاقوں میں جزدانوں میں لپٹے ہوئے ہیں۔ قرآنِ پاک کو طاقوں میں مت رکھو، روزانہ تلاوت کرو، چاہے ایک ہی رکوع ہو یا صرف دس آیتیں ہی کیوں نہ ہوں، البتہ مسافر مستثنیٰ ہے، کیوں کہ بروایت بخاری شریف اس کے فرض آدھے ہوجاتے ہیں اور مسافر کو ثواب اتنا ہی ملتا ہے جتنا وہ وطن میں وظیفہ پڑھتا تھا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ کثرتِ تلاوت کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آسمانوں میں تیرا ذکر ہوگا اور زمین میں تیرے لیے نور ہوگا۔ سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تلاوتِ قرآنِ پاک اور ذکر اﷲ کا انعام بتا رہے ہیں کہ آسمان میں تمہارا ذکر ہوگا اور زمین میں اﷲ تعالیٰ تمہیں نور عطا فرمائیں گے۔ صحابہ کرام کی دین کی حرص آج ہم لوگ کہتے ہیں کہ مولویوں سے زیادہ مسائل نہ پوچھو، اگر تم نے نماز کا پوچھا تو روزہ گلے لگا دیں گے، لیکن صحابہ کی دین کی پیاس بجھتی ہی نہ تھی۔ حضرت ابو ذر غفاری