Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

57 - 82
ان کے والد تبلیغ میں ملکوں میں گئے ہوئے ہیں۔ اگروہ ہوتے تو ان کی موجودگی میں یہ کام کرتی؟ اگر کسی کو ظنِ غالب ہو کہ میرے جانے سے میرے بچے آوارہ ہوجائیں گےتو اس کا جانا جائز نہیں ہوگا۔ اپنے بچوں کو بھی لے کر جائے اور اپنی بیٹیوں کو بھی ان کے محرم مثلاً دادا، نانا، ماموں، چچا یا استانی یا کسی اﷲ والی بزرگ عورت کے سپرد کر کے جائے۔ ہمارا کام حدود اور حقوق کو بیان کرنا ہے، جو نہ مانے خود ذمہ دار ہے۔ علماء اور محدثین موجود ہیں جو اپنے علم کی روشنی میں تصدیق فرمائیں گے کہ جو کچھ اختر نے بیان کیا ہےصحیح ہے یا نہیں۔
دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے
ہماری مسجدِ اشرف میں الحمد ﷲ خوب تبلیغی کام ہوتا ہے، ہر ہفتہ گشت بھی ہوتا ہے۔ ابھی ہمارے یہاں تبلیغی جماعت آئی تھی، فجر کے بعد ان کی خاطر سے میں نے بیان کیا تھا۔ ان میں سے ایک شخص نے پوچھا کہ اگر ماں باپ نے دس دن کی اجازت دی ہے، تو کیا اس کو اختیار ہے کہ بغیر ماں باپ کی اجازت کے چالیس دن کے لیے چلا جائے؟ میں نے کہاچالیس دن لگانا مستحب ہے اور ماں باپ کا دل دُکھانا حرام ہے، لہٰذا جتنی اجازت دی ہے اس سے زیادہ نہ رُکو، دس دن کے بعد واپس چلے جاؤ، تبلیغ سے واپس جانے کے بعد ماں باپ کی خوب خدمت کرو، اتنے پیر دباؤ، اتنی تیل کی مالش کرو کہ ماں باپ کو یقین ہوجائے کہ اس جماعت میں ماں باپ کا اتنا ادب سکھایا گیا ہے، پہلے تو اتنا نالائق تھا۔ ان کو خوش کرو کہ ان کا ذہن بن جائے کہ چلو بھئی! تم چالیس دن کے لیے چلے جاؤ۔ تو سب نے میرا اتنا شکریہ ادا کیا۔ جب ان کو چھ نمبر کے علاوہ بدنگاہی کے نقصانات، جھوٹ بولنے کے نقصانات، ماں باپ کا دِل دُکھانے کی وعیدیں اور دوسری باتیں حدیثوں سے سنائی گئیں تو وہ کہنے لگے کہ ہمارا دل باغ باغ ہوگیا، لہٰذا بعد میں پھر ملنے آئے۔بعض لوگوں نے کہا کہ صاحب! ان میں اتنا غلو ہے جس سے ماں باپ اور بیٹوں میں جھگڑے ہوجاتے ہیں، ماں باپ دس دن کے لیے کہتے ہیں اور یہ چلے جاتے ہیں چلّے میں، لہٰذا اس غلو اور زیادتی کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں گھروں کے اندر لڑائیاں شروع ہوگئیں۔ بیوی کو حمل ہے اور وضعِ حمل بالکل قریب ہے، کل بچہ پیدا ہونا ہے اور شام کو ملکِ شام چلے گئے۔ بھئی ایک دن رک جاؤ ، ایک مہینہ ہے تو ایک مہینہ ٹھہر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter