Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

73 - 82
تو جب کسی عالم کو ہنستے دیکھتے ہیں تو اعتراض کرتے ہیں کہ صاحب یہ کیا ہے؟ حالاں کہ میں آپ کو ایک حدیث سناتا ہوں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے مامو ں تھے، انہوں نے جنگِ بدر میں ایک مشرک کو تیر سے مار گرایا، وہ ننگا ہوگیا:
فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتّٰی نَظَرْتُ اِلٰی نَوَاجِذِہٖ41؎
آپ علیہ السلام اتنا ہنسے کہ داڑھیں مبارک نظر آنے لگیں۔لہٰذا علم پورا ہونا چاہیے،اردو کی کتابیں پڑھ کر علماء کی اِصلاح مت کیجیے، مفتی نہ بنیے۔
ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو
غرض ہمارے بزرگ ہنستے بھی ہیں اور ہنساتے بھی ہیں، لیکن ان کا دل اﷲ سے غافل نہیں ہوتا۔ ایک مجلس میں حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ خوب ہنسے اور مفتی شفیع صاحب رحمۃ اﷲ علیہ اور دوسرے پیر بھائیوں کو بھی خوب ہنسایا۔ بعد میں خواجہ صاحب نے پوچھا کہ سچ سچ بتائیں ہنسی کی اس محفل میں کیا آپ کے دل اﷲ سے غافل تھے؟ تو مفتی صاحب نے فرمایا کہ بوجہ ادب کے ہم سب خاموش ہوگئے۔ اس پر حضرت خواجہ صاحب نے فرمایا کہ الحمد ﷲ! اس وقت بھی میرا دل اﷲ تعالیٰ کے ساتھ  مشغول تھا اور پھر یہ شعر پڑھا؎
لبوں  پہ گو ہے ہنسی بھی ہر دم  اور  آنکھ بھی میری تر نہیں  ہے
مگر  جو  دل  رو  رہا  ہے  پیہم  کسی  کو  اس  کی  خبر  نہیں  ہے 
اﷲ والوں کی ہنسی اور اپنی ہنسی کو برابر مت سمجھو، کیوں کہ وہ بظاہر ہنس رہے ہوتے ہیں مگر ان کا دل پھر بھی رو رہا ہوتا ہے۔ اس پر میرا بھی ایک شعر ہے؎
لب  ہیں  خنداں  جگر میں ترا  درد  و غم
تیرے عاشق کو  لوگوں نے سمجھا  ہے کم
 اﷲ والا اگر کاروبار بھی کر رہا ہے، مخلوق میں بھی بیٹھا ہے، بات چیت بھی کررہا ہے اور ہنس بھی رہا ہے، مگر اُس وقت بھی وہ خدا کے ساتھ ہے۔ جسم کے مرتبے میں وہ آپ کے ساتھ ہے اور روح
_____________________________________________
41؎   صحیح مسلم:281/2،باب فی فضل سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ،ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter