علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
ہو؟ تو وہ بوکھلا کر شاعرانہ انداز میں جواب دینے لگا کہ ’’ریش می تراشم ولے دل کسِ را نمی تراشم‘‘ میں داڑھی چھیل رہا ہوں، لیکن کسی کا دل تو نہیں چھیل رہا ہوں۔ تو اس اﷲ والے نے جواب دیا کہ ’’بلے دلِ رسول اﷲ می تراشی‘‘ اے شخص! تو اﷲ کے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا دل چھیل رہا ہے۔ اس لیے دوستو! نبی کے عاشقو! اور میدانِ محشر میں نبی کی شفاعت کی امید رکھنے والو! زندگی میں آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے داڑھی منڈی ہوئی صورتوں سے نفرت کے ساتھ چہرہ پھیرا ہے اور جس حالت میں موت آئے گی اسی حالت میں اس کو اٹھایا جائے گا، لہٰذا اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگتے رہنا کہ یا اﷲ! اس وقت تک ہمیں موت نہ دینا جب تک کہ اپنے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مبارک شکل نہ عطا فرما دیں، تاکہ قیامت کے دن میدانِ حشر میں ہم یہ شعر پڑھ سکیں ؎ترے محبوب کی یا رب شباہت لے کے آیا ہوں حقیقت اس کو تو کردے میں صورت لے کے آیا ہوں حدیث شریف میں آتا ہے کہ جس حالت میں آدمی مرتا ہے اسی حالت میں اس کا حشر ہوگا۔ اگر کل میدانِ محشر میں نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا کہ سکھوں نے تو اپنے گرو نانک کی محبت میں داڑھیاں رکھیں، مگر میری محبت میں تمہیں شرم نہ آئی اور میری شکل و صورت میں تمہیں کیا خرابی نظر آئی کہ تم نے داڑھی نہیں رکھی؟ تو کیا جواب دو گے؟ اگر اﷲ تعالیٰ کو داڑھی پسند نہ ہوتی تو اپنے نبیوں کو داڑھی نہ رکھنے دیتے۔اﷲ کے جتنے محبوب بندے گزرے ہیں ان سب نے داڑھی رکھی تھی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں جو جادوگر آئے تھے، ان سب نے حضرت موسیٰ علیہ السلام جیسا حلیہ اختیار کیا ہوا تھا، داڑھی، لمبا کرتا اور لاٹھی۔ ان لوگوں نے یہ شکل و صور ت اس وجہ سے اختیار کی تھی کہ اگر کہیں انہیں شکست بھی ہوجائے تو پتا نہ چلے کہ کون ہار کر بھاگ رہا ہے۔ہوشیاری کی تھی، لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شکل وصورت جیسی ہونے کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ کو ان کی شکل و صورت پسند آگئی اور اﷲ تعالیٰ نے ان سب کو