علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
دھوکا نہ کھایئے کسی ریشِ سفید سے ہے نفس نہاں ریشِ مسوَّد لیے ہوئے ریشِ مسود کے معنیٰ ہیں کالی داڑھی۔ اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ تو بات چل رہی تھی علماء کے احترام کی۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ 10؎دین کی جو بات تم نہیں جانتے وہ اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو۔ جملہ مفسرینِ متقدمین و متأخرین سب نے لکھا ہے کہ اہلِ ذکر سے مراد اہلِ علم ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا؟ میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اصلی اہلِ علم وہ ہیں جو بہت زیادہ اﷲ کی یاد میں غرق ہیں، اسی سبب سے ان کا نام ہی اﷲ تعالیٰ نے اہلِ ذکر رکھ دیا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ میں صوفیوں کے ساتھ بھائیوں کی طرح محبت کرتا ہوں، لیکن علماء سے مثل باپ کے محبت کرتا ہوں یعنی جس طرح اپنے باپ کی عزت کرتے ہو ایسے ہی اپنے امام کی عزت کرو اور ذرا ذرا سی بات پر بدگمانی، اعتراض یا غیبت کرکے اﷲ کے غضب کو دعوت نہ دو۔جس میں خود بُرائیاں ہوتی ہیں اُس کو ہرشخص میں بُرائیاں نظر آتی ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں مشکوٰۃ شریف (باب حفظ اللسان) کی روایت ہے کہ حضرت ابو ذر غِفاری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی درخواستِ نصیحت پر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر غِفاری کو سات نصیحتیں فرمائیں جس میں سے ایک نصیحت یہ ہے: اُوْصِیْکَ بِتَقْوَی اللہِ عَزَّ وَ جَلَّ فَاِنَّہٗ اَزْیَنُ لِاَمْرِکَ کُلِّہٖ _____________________________________________ 10؎النحل: 43