Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

23 - 82
دھوکا نہ کھایئے کسی  ریشِ سفید  سے
ہے نفس نہاں  ریشِ مسوَّد لیے  ہوئے
ریشِ مسود کے معنیٰ ہیں کالی داڑھی۔
اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 
تو بات چل رہی تھی علماء کے احترام کی۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ  اِنۡ کُنۡتُمۡ  لَا  تَعۡلَمُوۡنَ10؎
دین کی جو بات تم نہیں جانتے وہ اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو۔ جملہ مفسرینِ متقدمین و متأخرین سب نے لکھا ہے کہ اہلِ ذکر سے مراد اہلِ علم ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا؟ میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اصلی اہلِ علم وہ ہیں جو بہت زیادہ اﷲ کی یاد میں غرق ہیں، اسی سبب سے ان کا نام ہی اﷲ تعالیٰ نے اہلِ ذکر رکھ دیا۔   حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ میں صوفیوں کے ساتھ بھائیوں کی طرح محبت کرتا ہوں، لیکن علماء سے مثل باپ کے محبت کرتا ہوں یعنی جس طرح اپنے باپ کی عزت کرتے ہو ایسے ہی اپنے امام کی عزت کرو اور ذرا ذرا سی بات پر بدگمانی، اعتراض یا غیبت کرکے اﷲ کے غضب کو دعوت نہ دو۔جس میں خود بُرائیاں ہوتی ہیں اُس کو ہرشخص میں بُرائیاں نظر آتی ہیں۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ                     کو سات نصیحتیں
مشکوٰۃ شریف (باب حفظ اللسان) کی روایت ہے کہ حضرت ابو ذر غِفاری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی درخواستِ نصیحت پر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر غِفاری کو سات نصیحتیں فرمائیں جس میں سے ایک نصیحت یہ ہے:
اُوْصِیْکَ بِتَقْوَی اللہِ عَزَّ وَ جَلَّ فَاِنَّہٗ اَزْیَنُ لِاَمْرِکَ کُلِّہٖ
_____________________________________________
10؎   النحل: 43
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter