علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
یعنی حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم صحابہ کے جسم کو نجاستوں سے اور بُرے اعمال سے پاک رکھنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی تو نبیوں والے کام آپ لوگوں نے سن لیے۔چناں چہ جو یہ کہے کہ بس نبیوں والاکام یہی ہےاورسارے علماء مدارس میں بیٹھے وقت ضایع کررہے ہیں، تو سمجھ لو کہ اس کا ایمان خطرے میں ہے۔ کیا مدارس میں علماء، خانقاہوں میں مشایخ اور اللہ والے یہ سب بالکل کنڈم ہیں؟ تمہارے نزدیک ناقابلِ ریفرنڈم ہیں؟ جب کسی فاسق فاجر کو حقیر سمجھنا حرام ہے اور جنت سے محروم کردیتا ہے، توعلماء کی حقارت اور ان پر تبصرے اور اہل اﷲ اور اہلِ حق کی خانقاہوں پر تبصرے کرنا کیا موجبِ غضبِ الٰہی نہ ہوگا؟ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ لاکھوں چلّے لگا لو، لیکن اصلاح نہیں ہو سکتی جب تک کسی شیخِ کامل سے تعلق نہیں ہوگا، جب تک کسی شیخِ کامل کے ساتھ نہیں رہو گے۔لیکن شیخِ کامل کے ساتھ رہنا تب ممکن ہے جب طلب ہو، یہ تو آخری اسٹیج ہے، لہٰذا تبلیغ کا کام فرسٹ اسٹیج ہے تاکہ لوگوں میں دین کی طلب پیدا ہوجائے۔ اُمت بالکل بگڑی ہوئی تھی، گمراہی کا سیلاب تھا اور سیلاب کا مقابلہ سیلاب ہی سے کیا جاسکتا ہے، لہٰذا حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے دین کا ذوق اور طلب پیدا کرنے کے لیے آسان چھ نمبر بنادیے اور فرمایا کہ اپنے گھروں سے نکلو، تاکہ دنیا کے گناہ آلود ماحول سے نکل کر اصلاح ہوجائے، لہٰذا پہلے اس کا نام اصلاحی جماعت تھا، پوچھ لو تبلیغ کے پرانے دوستوں سے، بعد میں لوگوں نے تبلیغی جماعت رکھ دیا۔ مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تبلیغی جماعت نام نہیں رکھا تھا، بلکہ اصلاحی جماعت نام رکھا تھا یعنی اپنے نفس کی اصلاح کے لیے نکلنے والے۔اور جوپرانے لوگ ہیں وہ اب بھی یہی ادب سکھاتے ہیں کہ جب نکلو تو تبلیغ کی نیت مت کرو، یہ نیت کرو کہ ہماری اصلاح ہو جائے۔حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ جس بستی میں کوئی اللہ والا ہو یا علمائے دین ہوں ان کو دعوت بھی مت دو، ان سے دعائیں لو۔ اور فرماتے تھے کہ جب میں تبلیغ سے واپس آتا ہوں توخانقاہوں میں جاتا