علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
رضی اللہ عنہ حضورِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے عرض کرتے ہیں قُلْتُ زِدْنِیْ ہمیں اور زیادہ نصیحت کیجیے۔ دو نصیحتوں کے بعد عرض کیا اور فرمائیے۔واہ یہ ہے طلبِ علم! ایک کباب کے بعد دوسرے کباب کی طرف بھی ہاتھ لپکتا ہے، جب دنیوی کبابوں کی اتنی طلب ہے تو علم جوآخرت کی چیز ہے اس کی طلب تو اور زیادہ ہونی چاہیےتاکہ آخرت بن جائے،تو آپ علیہ السلام نے مزید فرمایا: عَلَیْکَ بِطُوْلِ الصَّمْتِ فَاِنَّہٗ مَطْرَدَۃٌ لِّلشَّیْطَانِ وَعَوْنٌ لَّکَ عَلٰی اَمْرِ دِیْنِکَ کہ اے ابو ذر! تم اکثر خاموش رہا کرو، کیوں کہ اس کی وجہ سے شیطان تم سے ڈرے گا اور تمہارے دین کے تمام معاملوں میں اس سے مدد ملے گی۔ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ نے پھر عرض کیا:قُلْتُ زِدْنِیْ اے اﷲکے نبی! مجھے اور نصیحت کیجیے۔ کیا حرص ہے اور کیا حریص طالبِ علم ہے، لیکن یہ حرص مبارک ہے، ہر لالچ بُری نہیں ہوتی۔ ایک میمن نے تبلیغ میں وقت لگایا پھر اپنے تبلیغی بھائیوں سے کہنے لگا کہ بھائیو! میمن بڑا لالچی ہوتا ہے تو سب نے سمجھا کہ شاید چندہ مانگ رہا ہے، لیکن پھر کہنے لگا کہ پہلے سن لو! پہلے میں پیسوں کا لالچی تھا، اب میں آپ کی دعاؤں کا لالچی ہوں، تو سب نے کہا کہ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ یہ پیسہ مانگے گا، مگر یہ دعائیں مانگ رہا ہے، اس کی لالچ بدل گئی۔ علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے تبلیغی جماعت سے یاد آیا کہ بعض اوقات غیر عالم لوگ حدودِ شریعت سے واقف نہ ہونے کے سبب عوام میں تبلیغِ دین کی فضیلت پر اس طرح تقریر کرتے ہیں کہ مثلاً بعض ساتھی تبلیغ کے لیے جاپان گئے اور وہاں جاکر انہوں نے اذان دی، نماز پڑھی اور چٹنی روٹی کھا کر سوگئے، تو وہاں کے کافر کہنے لگے کہ ارے! ان کو تو بلا نشہ ہی نیند آگئی جبکہ ہم ہیروئن کھا رہے ہیں، نشے کی گولیاں کھا رہے ہیں اور پھر بھی نیند نہیں آتی اور یہ مسلمان جو اﷲ کے راستے میں نکلے ہیں ان کا مذہب تو بڑا اچھا ہے اور آٹھ دس آدمی ان کو دیکھ کر مسلمان ہوگئے۔ پھر یہ نادان مبلغ علماء پر تنقید کرنے لگتے ہیں کہ جو کام تبلیغ والے عوام کر رہے ہیں وہ علماء بھی نہیں کر رہے، یہ سخت نادانی و بدفہمی ہے۔ بات یہ ہے کہ اہلِ کفر تو اپنے کفر اور خدا سے دوری کی