Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

27 - 82
مفتی رشید احمد صاحب سے بات کی کہ جو لوگ جاپان جاکر مسلمان بنا رہے ہیں،یہ لوگ زیادہ افضل ہیں یا علماء جو بخاری پڑھا رہے ہیں؟ تو مفتی صاحب ہنسے کہ جو لوگ تبلیغ کا مبارک کام کررہے ہیں وہ مستحب میں مشغول ہیں فرض میں نہیں۔ ایک کافر بھی ایسا نہیں ہے جو یہ نہ جانتا ہو کہ اسلام کیا ہے، اذان کیا ہے ،اور اب تو ریڈیو ٹیلی ویژن سے اذانوں کی آوازیں سارے عالم میں پہنچ چکی ہیں، اسلام کا پیغام سارے عالم میں پہنچ چکا ہے، سب سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کا ایک مذہب ہے جس کا دعویٰ ہے کہ اسلام کے علاوہ اب کوئی دین اﷲ کے یہاں قبول نہیں، نجات کا ذریعہ صرف اسلام ہے،لہٰذا اب ان کافروں کے ذمے تحقیق ہے، لیکن جو ان کو دین کی دعوت دینے جاتے ہیں وہ بھی ثواب سے محروم نہیں رہیں گے،کیوں کہ وہ بخاری نہیں پڑھا سکتے تو یہی کام کرلیں اور ثواب حاصل کریں۔ ہم مدرسے میں مشغول ہیں تو ان حضرات کو جانے کا موقع دیا جائے کہ ہمارا مال جگہ جگہ پہنچا ؤ، اس لیے ان کی قدر کرنی چاہیے، لہٰذا ہم اپنے دوستوں کو متوجہ بھی کرتے رہتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کے ساتھ شرکت کرو۔
کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 
تبلیغ کا کام مبارک ہے،مستحب ہے، پسندیدہ ہے، لیکن اب فرض کے درجے میں نہیں ہے، بلکہ کافروں کو مسلمان کرنا اسلام نے فرض نہیں کیا۔ اگر کافروں کو مسلمان کرنا فرض ہوتا تو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جن علاقوں کو فتح فرماتے ان کو اس فرض پر مجبور کرتے، کیوں کہ فرض پر مجبور کیا جاتا ہے، لیکن آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے کبھی مجبور نہیں فرمایا، بلکہ حکم دیا کہ یا تو اسلام قبول کرو یا جزیہ دو۔ پس جو کفار جزیہ دینے پر راضی ہوجاتے تو ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا، زبردستی اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جاتا۔اور جزیہ کا حکم اس لیے ہے کہ اسلام کی شوکت وعزت اور کفر کی ذلت وپستی ظاہر ہو۔ جزیہ لے کر ان کو اسلام پرمجبور نہ کرنے کے کیا معنیٰ ہوئے؟ اس کے معنیٰ یہ ہوئے کہ ان کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے، اسلام کی اطلاع دینا فرض ہے اور وہ ہوچکی، اب اگر تمہارا دل نہیں چاہتا تو ہم تمہیں مسلمان ہونے پر مجبور نہیں کرتے۔ اگر مسلمان بنانا فرض ہوتا تو رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے کہ میری رحمت کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ تمہارے چند پیسوں سے تمہارے کفر پر راضی ہوجاؤں،یعنی تمہارے دوزخ میں جانے پر راضی ہوجاؤں۔ اس سے معلوم ہوا کہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter