علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
ایمان عطا فرمادیا، سب سجدے میں گر گئے، حالاں کہ ان لوگوں کی نیت بھی صحیح نہیں تھی، سب جادوگر یہ جان گئے تھے کہ موسیٰ علیہ السلام کے اژدھے نے جو ہماری لاٹھیوں کو نگل لیا ہے تو یہ جادو نہیں ہے، اس لیے کہ جادو نام ہےنظر بندی کا، ان جادوگروں نے لوگوں کی نظر بندی کرکے اپنی لاٹھیوں کو سانپ دکھایا تھا جو حقیقت میں سانپ نہیں لاٹھیاں تھیں، لیکن ادھر موسیٰ علیہ السلام کا عصا اﷲ کے حکم سے حقیقتا ً اژدھا بن گیا اور چلنے لگا،چناں چہ اس اژدھے نے سب جادوگروں کے سانپ کھالیے جو رسی پر نظر بندی تھی، تو جادوگر سمجھ گئے کہ یہ جادو نہیں ہے، جادو ہوتا تو وہ لاٹھی حقیقت میں اژدھا نہ بنتی، لاٹھی ہی رہتی، لیکن نظر بندی سے اژدھا معلوم ہوتی، لہٰذا سب سجدہ میں گر گئے اور سب نے کہا اٰمَنَّا بِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ رَبِّ مُوۡسٰی وَہٰرُوۡنَ 6؎ ہم حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیہما السلام کے رب پر ایمان لائے، کیوں کہ لوگ فرعون کو رب کہتے تھے تو ان سب نے امتیاز کردیا کہ ہم موسیٰ علیہ السلام والے خدا پر ایمان لاتے ہیں۔ حضرت آسیہ کا ایمان حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اﷲ تعالیٰ سے دریافت کیا کہ یا اﷲ! میں نے فرعون اور اس کے وزیر ہامان پر انتہائی محنت کی حتیٰ کہ پسینے آگئے، لیکن پھر بھی آپ نے ان کو ایمان عطا نہیں کیا،حالاں کہ فرعون کو تھوڑا سا سمجھ میں آگیا تھا۔ ایک دفعہ اس نے اپنی بیوی حضرت آسیہ علیہا السلام سے کہا ( جو اس وقت ایمان لاچکی تھیں لیکن ظاہر نہیں کرسکی تھیں) کہ کیا میں حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آؤں؟ وہ مجھے اﷲ کی طرف دعوت دے رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ اے فرعون! اگر تو اﷲ تعالیٰ پر ایمان لے آئے تو اﷲ تعالیٰ تجھ کو چار نعمتوں سے نوازے گا:۱)تو ہمیشہ تندرست رہے گا اور کبھی بیمار نہ ہوگا۔۲)تیری جوانی ہمیشہ باقی رہے گی۔۳)تیرے باطن کو تعلق مع اﷲ کی ایسی دولت عطا ہوگی کہ تو دنیوی زندگی سے زیادہ موت کو محبوب رکھے گا۔۴) اور تجھے آخرت کی سلطنت بھی عطا ہوگی یعنی تیری آخرت بھی اﷲ درست کردے گا۔ _____________________________________________ 6؎الاعراف:121۔122