علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
خون کے برابر وزن ہوگی۔ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲعلیہ نے اس حدیث کی صحت کی تصدیق کی ہے۔ علمائے محدثین نے اس حدیث کی تصدیق کی ہے کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے۔ میں نے یہ اس لیے عرض کر دیا تاکہ شیطان آپ کے دلوں میں وسوسہ نہ ڈالے کہ علماء تو حجروں میں بیٹھے ہوئے بخاری شریف پڑھا رہے ہیں اور تبلیغی جماعت والے جاپان میں اسلام پھیلا رہے ہیں، لہٰذا تبلیغی جماعت کے عوام افضل ہیں علماء سے۔ اگر یہ خیال کیا تو گمراہ ہوجائیں گے، کیوں کہ فرض میں مشغول ہونے والے کو مستحب میں مشغول ہونے والے سے کمترسمجھنا جہالت ہے۔ہمارے علماء مدارس میں علماء تیار کر رہے ہیں، پھر تبلیغی احباب بھی ان ہی سے دین سیکھتے ہیں اور ماشاء اﷲ دروازہ دروازہ پہنچاتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲعلیہ عالِم تھے، انہوں نے جو کتابیں لکھیں تو تبلیغی احباب ان کے مال کو گلی گلی، کوچہ کوچہ، پہاڑوں کے دامن میں پہنچا رہے ہیں۔ ہم ان کے شکر گزار ہیں کہ ہمارا مال پہاڑوں تک پہنچ گیا،لیکن ٹھیلے والے کو چاہیے کہ فیکٹری کو حقیر نہ سمجھے، فیکٹریاں بند ہوجائیں گی تو تمہارے ٹھیلے پر ایک کپڑا، ایک مال بھی نظر نہیں آئے گا۔ تو علماء و مدارس دین کی فیکٹریاں ہیں اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے تبلیغ کا حکم ان الفاظ میں نازل کیا ہے: بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِکَ 18؎یعنی جو نازل کیا گیا ہے اُس کی تبلیغ کرو۔ اب اگر کسی کے پاس مَا اُنْزِلَ نہیں ہے تو وہ کیا تبلیغ کرے گا؟ مَااُنْزِلَ ہی کی تو تبلیغ کرنی ہے۔ ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں تبلیغی جماعت جو یہ کہتی ہے کہ یہ کام نبیوں والا ہے تو بے شک لوگوں تک دین پہنچانا نبیوں والا کام ہے، لیکن یہ کام ہر ایک پر فرضِ عین نہیں ہے وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ 19؎ میں مِنْ تبعیضیہ ہے۔ تمام جمہور کا اجماع ہے کہ جو دعوت الی اللہ کی صلاحیت _____________________________________________ 18؎المآئدۃ: 67 19؎اٰل عمرٰن: 104