علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
صورتاًشیخِ فانی ہوتے ہیں اندر سے شیخِ باقی ہوتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ نے جب یہ مسئلہ بیان کیا کہ جوان آدمی روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ نہیں لے سکتا، بڈھا لے سکتا ہے، کیوں کہ بڑھاپے کی وجہ سے بڈھے کے لیے یہ امکان نہیں کہ وہ مغلوب الشہوت ہوکر جماع کرلے۔ تو حدیث کو پڑھاتے ہوئے امام صاحب نے فرمایا کہ بعض جوان بڈھے ہیں، جو قوت میں کمزور ہیں، مرضِ بخار میں مبتلا ہیں، بالکل دم نہیں ہے ان کے لیے بوسہ لیناجائز ہوگا،اور بعضے بڈھے کشتہ کھا کر، مرغی کا سوپ پی کر جوان ہیں، تو ان کے لیے بوسہ لیناجائزنہ ہوگا۔ مدار اس کا قوت ہے۔ اسی لیے تو امام صاحب کی فقہ پر بڑے بڑے علماء عش عش کرتے تھے۔ سچ کہتا ہوں کہ دس لاکھ مسلمان جو عالم نہیں ہیں وہ دینی کام سے کہیں جا رہے ہوں اور ایک عالم متقی، اﷲ والا مجھے انتخاب کر لے کہ اختر! تم میرے ساتھ چلو، تو میں ان شاء اﷲ عوام کو چھوڑ کر عالم کے ساتھ رہوں گا، کیوں کہ یہ نائبِ رسول ہے۔ حدودِ شریعت میں رہ کر کام کرنے سے اﷲ تعالیٰ ہم سے زیادہ خوش ہوں گے۔ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے صدیقِ اکبر کو بلایا کہ میرے ساتھ ہجرت کرو، کسی کو نہیں بلایا، تو صدیقِ اکبر خوش قسمت تھے یا نہیں؟ اب اگر نبی کسی کو بلائے کہ میں چل رہا ہوں تم میرے ساتھ چلو اور ہم کہیں کہ نہیں نہیں ہم تو چلّے پرجارہے ہیں۔ جب شیخ بستی میں آرہا ہو اس وقت اس کو چھوڑ کرتبلیغ کے لیے نکل جانا، میں تو کہتا ہوں کہ قیامت کے دن اس سے مواخذہ ہوگا۔کیوں کہ شیخ نائبِ رسول ہے۔ مزکی ہے اور تزکیہ کرانا فرض ہے۔ اسی طرح تبلیغ کے اکابر اَمرد لڑکوں کو تبلیغ میں لے جانے سے منع فرماتے ہیں، مگر پھر بھی اکثر لوگ بے اصولی کرتے ہیں اور بے ریش لڑکوں کو مسجد میں اپنے ساتھ سُلاتے ہیں۔ یہاں ایک شخص آتا ہے، اس نے خود مجھے بتایا کہ میں مسجد میں لیٹا ہوا تھا کہ میرے پاس تین قسم کے لوگ آئے، ایک نوجوان نے میرے پیر دبائے، اس کے بعد ادھیڑ عمر والے نے پیر دبائے اور اس کے بعد بڈھے بڈھے لوگوں نے پیر دبائے تو میں نے کہا کہ آپ لوگ میرے پیر کیوں دبا رہے ہیں؟ سب نے کہا کہ ہم آپ کا اِکرام کر رہے ہیں۔ تو میں نے کہا کہ جو بڈھے خود اپنی پنڈلی دبا رہے ہیں ان کے پیر کیوں نہیں دباتے ہو؟ دیکھو وہ بڈھا جو اُدھر اپنا پیر خود دبا رہا ہے وہاں