Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

59 - 82
رعایت کے ساتھ دین کا کام کرو، حدود کو توڑ کر نہ کرو۔ جیسے حج کے موقع پر نویں تاریخ  کو  اﷲ تعالیٰ عرفات میں ملتے ہیں، اُس وقت کعبہ سے لپٹنے سے اﷲ نہیں ملے گا، نویں تاریخ  کو سب حاجی میدانِ عرفات گئے اور یہ غلافِ کعبہ پکڑے رو رہا ہے اور کہتا ہے کہ میں اﷲ کے گھر کو نہیں چھوڑوں گا،یہ بے وقوف ہے، اس کا حج نہیں ہوگا۔ اس لیے دوستو! علماء کے ساتھ رہو اور قرآن و حدیث کی روشنی میں رہو۔
اب بتلائیے کہ اگر کوئی غیر عالم ہوتا اور تبلیغ کا جوش ہوتا،تو وہ یہ کہتا کہ ارے میاں! بیوی کو چھوڑو، سب اﷲ سے ہوتا ہے، اﷲ سب ٹھیک کر دے گا، جاؤ تم نکلو ، نکلو، نکلو۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ تبلیغ میں وقت لگانے سے پہلے علماء سے مسئلہ پوچھو کہ ہمارے ذمے کوئی حقوق تو نہیں، پھر جو وہ بتائیں اُس پر عمل کرو۔اور علماء بھی وہ علماء جن کے مزاج میں اعتدال ہے۔چناں چہ حدیث میں آتا ہے کہ قاضی فیصلہ نہ کرے جب اُس پر حالِ غضب غالب ہو جائے، تو جن پر تبلیغ کا حال غالب ہوگیا وہ علماء بھی اس قابل نہیں کہ ان سے مسئلہ پوچھا جائے کیوں کہ وہ مغلوب الحال ہوگئے، لہٰذا بعض ایسے نادان کہتے ہیں کہ علماء کے لیے نو چلّہ ہے جس کا مقصدیہ ہے کہ ان کو اتنا رگڑو کہ ان کی علمی شان باقی نہ رہے، وہ مغلوب الحال ہوجائیں، یعنی غالب علی الاحوال نہ رہیں۔ اس میں دوسرا نکتہ یہ بھی ہے کہ نفس میں جو بڑائی ہے وہ ختم ہوجائے ۔ جو بڑے ہیں وہ تو یہی فائدہ بیان کرتے ہیں، لیکن بزرگوں کی دعاؤں کی برکت سے ایک بات میرے قلب پر منکشف ہوئی۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے بڑھ کر کون فقیہ ہوسکتا ہے؟ جن کے اسلام پر آسمانوں میں خوشی منائی گئی۔ انہوں نے اپنے زمانۂ خلافت میں حکم جاری کیا تھا کہ ہر چار مہینہ بعد سپاہی میدانِ جہاد سے گھر واپس آکر بیوی کا حق ادا کرے ،اور یہ قانون کس بات پر بنایا تھا؟ ایک مرتبہ گشت میں سنا کہ ایک عورت ایسے اشعار پڑھ رہی ہے کہ اگر اﷲ کا خوف نہ ہوتا، تو میں نامناسب کام سے اپنی خواہش پوری کر لیتی۔ تو آپ نے اپنی بیٹی حضرت حفصہ سے پوچھا کہ بیٹی! عورت اپنے شوہر سے کتنےعرصہ کی جدائی برداشت کرسکتی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ چار مہینے۔ تو آپ نے قانون بنا دیا کہ ہر چار مہینے بعد سپاہی جہاد سے واپس آئے اور بیویوں کا حق ادا کرے۔
اور اگر کوئی شیخِ فانی ہوجائے یعنی بڈھا ہوجائے۔ اب کسی کی کیا مثال دوں؟ بعضے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter