علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
کو کوئی حرج نہیں،لیکن جن کے بال بچوں کی تربیت ضروری ہو کہ بعض وقت زیادہ نکلنے سے بچوں کی دیکھ بھال نہ ہوسکی اور بچے اتنے برباد ہوگئے کہ پھر کبھی اصلاح نہیں ہوسکی۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا 35؎اپنی جان کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ اور اپنے اہل و عیال کو۔ اگر کسی شخص کو یہ ظن غالب ہے کہ میرے جانے سے میرے بچے ہپی ہوجائیں گے، سینما دیکھنے لگیں گے، باپ کا ڈر نہ ہونے سے ماں کے قابو میں نہ رہیں گے اور برباد ہوجائیں گے تو اس شخص کے لیے میں فتویٰ دیتا ہوں کہ اس کے لیے نکلنا جائز نہیں ہے۔ جاپانیوں کو مسلمان بنانے سے زیادہ ہمیں اپنی اولاد کو جنت میں داخل کرانا ضروری ہے، کیوں کہ قرآنِ کریم کے اسلوب کو دیکھیے قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ اپنی جانوں کو دوزخ سے بچاؤ۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے پہلے ابو لہب اور ابوجہل سے نہیں فرمایا، پہلے بیٹی فاطمہ سے فرمایا: اَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ 36؎کہ اے فاطمہ! عمل کر، عمل کر، اپنی جان کو دوزخ سے بچا۔ اس لیے میں عرض کرتا ہوں کہ بعض لوگوں کو میں نے دیکھا کہ وہ چودہ سال، سولہ سال کے جوان بچوں کو چھوڑ کر تبلیغ کے جوش میں چھ مہینے کے لیے چلے گئے تو بچوں کو موقع مل گیا۔ اب وہ خوب سینما، وی سی آر دیکھ رہے ہیں، لڑکیوں کے ساتھ گھوم رہے ہیں، نشہ کے عادی بن گئے، کن کن گناہوں میں مبتلا ہوگئے۔ یہ واقعات چشم دید بتا رہا ہوں۔ علامہ شبلی کے بھتیجے انور نعمانی صاحب نے بتایا کہ ایک صاحب باہر چلے گئے۔ اُن کی جوان بیٹی جنرل اسٹور میں آئی خوب لال لپ اسٹک لگا کر اور جنرل اسٹور والے سے مذاق کررہی تھی۔ اس جنرل اسٹور والے نے کہا کہ نعمانی صاحب! آپ جانتے ہیں کہ یہ کون ہے؟ _____________________________________________ 35؎التحریم:6 36؎صحیح مسلم:114/1، باب من مات علی الکفر فھو فی النار،ایج ایم سعید