علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
سیکھ لو۔ آج نماز ہم کو بھاری لگتی ہے، مگر جب اﷲ کی محبت دل میں آجائے گی تو پھر ایک اﷲ کہنے میں آپ کو دونوں جہاں کی لذت کا کیپسول دل میں اُترتا ہوا محسوس ہوگا،کیوں کہ دونوں جہاں کی نعمتوں کو پیدا کرنے والے اور ان میں لذت رکھنے والے اﷲ تعالیٰ ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎اے دل ایں شکر خوشتر یا آنکہ شکر سازد اے دل! یہ چینی زیادہ میٹھی ہے یا چینی کا بنانے والا۔ جو گنوں میں رس پیدا کرتا ہے تو اس کے نام میں کتنا رس ہوگا؟ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جب میں اﷲ کا نام لیتا ہوں تو میرے جسم کا بال بال شہد کا دریا ہوجاتا ہے ؎نامِ او چو بر زبانم می رود ہر بُنِ مو از عسل جوئے شود یعنی جب میں محبت سے اﷲ کا نام لیتا ہوں تو میرے سارے بال شہد کے دریا ہوجاتے ہیں۔ ہم تو رات کو حلوہ پیٹ میں امپورٹ کرتے ہیں اور صبح لیٹرین میں ایکسپورٹ کرتے ہیں،یعنی کھانے پینے اور درآمد برا ٓمد کے لیے اپنے پیٹ کو ایک دفتر سمجھ رکھا ہے۔ دنیا سے تو مزے وہ لوگ لے گئے جنہوں نے اﷲ تعالیٰ کو خوب یاد کیا۔ جنت میں صرف ایک ہی حسرت رہے گی کہ کاش! دنیا میں اﷲ کے ذکر میں کوئی کمی نہ کرتے۔ جب تک سانس ہے چلتے پھرتے یَا اَللہْ یَا رَحْمٰنْ یَا رَحِیْمْ پڑھتے رہیے، درود شریف وغیرہ پڑھتے رہیے،نظروں کی حفاظت کرتے رہیے اور ساتھ ساتھ دعا کرتے رہیے کہ یااﷲ! ہم نے جو نظروں کی چوری کرکے حرام لذت حاصل کی، اس پر تو ہمیں معاف فرما۔ ہمارا نفس چور ہے، اس سے ہوشیار رہنا چاہیے، جیسےایک شاعر کہتا ہے ؎اپنے جوتوں سے رہیں سارے نمازی ہُشیار اِک بزرگ آتے ہیں مسجد میں خضر کی صورت یعنی ان کی داڑھی سفید ہے، مگر یاد رکھنا کہ نفس کی داڑھی کبھی سفید نہیں ہوتی،یہ ظالم ہمیشہ کالی داڑھی رکھتا ہے ؎