Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

20 - 82
امام احمد بن محمد بن حنبل تھا۔ امام احمد کے والد محمد تھے اور حنبل آپ کے دادا کا نام تھا، لیکن آپ کا پورا نام امام احمد بن حنبل مشہور ہوگیا اور باپ کا نام چھپ گیا۔ یہ اپنے وقت کے بڑے محدث اور فقیہ تھے۔ امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ کے شاگرد بھی تھے۔ ان کا ایک مسئلے میں بادشاہ سے اختلاف ہوگیا،یہ حق پر قائم رہے، بادشاہ نے بہت دھمکیاں دیں کہ اپنے مؤقف سے ہٹ جاؤ ورنہ سخت سزا دوں گا، لیکن امام احمد بن حنبل اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور کسی سزا کی پروا  نہ کی۔ بالآخر جب بادشاہ نے ان کو کوڑے مارنے کی سزا مقرر کی، تو بغداد میں ایک شور مچ گیا کہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲ علیہ کا آج امتحان ہورہا ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲ علیہ کو جب پہلا کوڑا مارا گیاتو فرمایا: سُبْحَانَ اللہْ  جب دوسرا کوڑا مارا تو فرمایا لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہْ اور جب تیسرا کوڑا مارا گیا تو فرمایا لَنْ یُّصِیْبَنَا اِلَّا مَا کَتَبَ اللہُ لَنَا ھُوَ مَوْلٰنَا8؎ یعنی یہ مصیبت جو آگئی ہے یہ اﷲ نے ہمارے لیے مقرر کی ہے جو ہمارا مولیٰ ہے۔ آپ رحمۃ اﷲ علیہ کو اتنے کوڑے مارے گئے کہ آپ کا ازار بند ٹوٹ گیا جو کپڑے کا بنا ہوا تھا، تو فوراً آسمان کی طرف نظر اٹھائی، اُس وقت آپ کے ہونٹ بھی ہل رہے تھے، مگر کسی کو پتا نہ چلا کہ کیا فرمایا؟پھر وہ ازار بند خود بخود اوپر ہوگیا اور اﷲ تعالیٰ نے آپ رحمۃ اﷲ علیہ کو ننگا ہونے سے بچا لیا۔
ایک محدث نے ایک ہفتہ کے بعد امام احمد بن حنبل کے گھر جاکر عیادت کی اور پوچھا کہ اے امام احمد بن حنبل! آپ نے اس وقت کیا پڑھا تھا؟ تو فرمایاکہ چوں کہ میرا ازار بند ٹوٹ گیا تھا تو میں نے اﷲ تعالیٰ سے کہا اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنِّیْ عَلَی الْحَقِّ فَلَا  تَھْتِکْ سِتْرِیْ9؎ اے خدا! اگرتو جانتا ہے کہ حق پہ ہوں تو میرے پوشیدہ اعضا کو ننگا نہ ہونے دے۔ پس اﷲ تعالیٰ نے میرا پاجامہ اوپر اٹھادیا۔
 آپ کے صاحبزادے فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ جو آپ کے استاد تھے اور اس وقت مصر میں تھے، انہوں نے اپنے ایک قاصد کو وہاں سے بھیجا اور کہا کہ جس قمیص میں میرے شاگرد امام احمد بن حنبل کو کوڑے لگے تھے وہ قمیص مجھے بھیج دیں۔چوں کہ امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ حدیث میں آپ کے استاد تھے،اس لیے آپ رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی وہ قمیص جس
_____________________________________________
8؎   التوبۃ:51نزھۃ المجالس و منتخب النفائس :282/2، المکتبۃ القاھرۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter