علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
امام احمد بن محمد بن حنبل تھا۔ امام احمد کے والد محمد تھے اور حنبل آپ کے دادا کا نام تھا، لیکن آپ کا پورا نام امام احمد بن حنبل مشہور ہوگیا اور باپ کا نام چھپ گیا۔ یہ اپنے وقت کے بڑے محدث اور فقیہ تھے۔ امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ کے شاگرد بھی تھے۔ ان کا ایک مسئلے میں بادشاہ سے اختلاف ہوگیا،یہ حق پر قائم رہے، بادشاہ نے بہت دھمکیاں دیں کہ اپنے مؤقف سے ہٹ جاؤ ورنہ سخت سزا دوں گا، لیکن امام احمد بن حنبل اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور کسی سزا کی پروا نہ کی۔ بالآخر جب بادشاہ نے ان کو کوڑے مارنے کی سزا مقرر کی، تو بغداد میں ایک شور مچ گیا کہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲ علیہ کا آج امتحان ہورہا ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲ علیہ کو جب پہلا کوڑا مارا گیاتو فرمایا: سُبْحَانَ اللہْ جب دوسرا کوڑا مارا تو فرمایا لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہْ اور جب تیسرا کوڑا مارا گیا تو فرمایا لَنْ یُّصِیْبَنَا اِلَّا مَا کَتَبَ اللہُ لَنَا ھُوَ مَوْلٰنَا 8؎ یعنی یہ مصیبت جو آگئی ہے یہ اﷲ نے ہمارے لیے مقرر کی ہے جو ہمارا مولیٰ ہے۔ آپ رحمۃ اﷲ علیہ کو اتنے کوڑے مارے گئے کہ آپ کا ازار بند ٹوٹ گیا جو کپڑے کا بنا ہوا تھا، تو فوراً آسمان کی طرف نظر اٹھائی، اُس وقت آپ کے ہونٹ بھی ہل رہے تھے، مگر کسی کو پتا نہ چلا کہ کیا فرمایا؟پھر وہ ازار بند خود بخود اوپر ہوگیا اور اﷲ تعالیٰ نے آپ رحمۃ اﷲ علیہ کو ننگا ہونے سے بچا لیا۔ ایک محدث نے ایک ہفتہ کے بعد امام احمد بن حنبل کے گھر جاکر عیادت کی اور پوچھا کہ اے امام احمد بن حنبل! آپ نے اس وقت کیا پڑھا تھا؟ تو فرمایاکہ چوں کہ میرا ازار بند ٹوٹ گیا تھا تو میں نے اﷲ تعالیٰ سے کہا اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنِّیْ عَلَی الْحَقِّ فَلَا تَھْتِکْ سِتْرِیْ 9؎ اے خدا! اگرتو جانتا ہے کہ حق پہ ہوں تو میرے پوشیدہ اعضا کو ننگا نہ ہونے دے۔ پس اﷲ تعالیٰ نے میرا پاجامہ اوپر اٹھادیا۔ آپ کے صاحبزادے فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ جو آپ کے استاد تھے اور اس وقت مصر میں تھے، انہوں نے اپنے ایک قاصد کو وہاں سے بھیجا اور کہا کہ جس قمیص میں میرے شاگرد امام احمد بن حنبل کو کوڑے لگے تھے وہ قمیص مجھے بھیج دیں۔چوں کہ امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ حدیث میں آپ کے استاد تھے،اس لیے آپ رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی وہ قمیص جس _____________________________________________ 8؎التوبۃ:51 9؎نزھۃ المجالس و منتخب النفائس :282/2، المکتبۃ القاھرۃ