منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
رکھے تاکہ ایسوں کو معلوم ہوجائے کہ ہمارے بزرگوں کے ارشادات بے دلیل نہیں لہٰذا میں کہتا ہوں کہ ہمارے اکابر کا یہ ارشاد کہ اللہ والوں سے تعلق و محبت رکھنے والا دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوسکتا اور اس کا خاتمہ ایمان پر ہوتا ہے، اس کی دلیل بخاری شریف میں موجود ہے: مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَایُحِبُّہٗ اِلَّالِلہِ...الخ 28؎جو شخص کسی بندے سے اللہ کے لیے محبت رکھتا ہے اس کو ایمان کی مٹھاس ملے گی۔ اس حدیث کے تین جز ہیں: ایک یہ کہ اس کا ایمان اتنا قوی ہو کہ اللہ و رسول سے بڑھ کر کسی سے محبت نہ ہو۔ دوسرا یہ کہ ایمان اس کو اتنا محبوب ہو کہ کفر کی طرف لوٹنا اس کو ایسا ناپسند ہو جیسے آگ میں ڈالا جانا ناپسند ہوتا ہے۔ اور تیسرا یہ کہ کسی سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے۔ ان تینوں طبقوں کو از روئے حدیث حلاوتِ ایمانی ملے گی اور حلاوتِ ایمانی کی شرح میں ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وَ قَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَاتَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ لَہٗ 29؎حلاوتِ ایمانی جس دل کو اللہ دیتا ہے پھر کبھی واپس نہیں لیتا، عطیۂ شاہی ہے۔ شاہ کو غیرت آتی ہے کہ عطیہ دے کر واپس لے کیوں کہ وہ کریم ہے لہٰذا اس میں اس شخص کے لیے حسنِ خاتمہ کی بشارت ہے۔ اللہ والوں کی محبت سے حلاوتِ ایمانی ملی اور حلاوتِ ایمانی سے حسن خاتمہ ملا اور یہ سب احادیث کی شرح سے پیش کررہا ہوں۔ ملّا علی قاری نے لکھا ہے۔ مشکوٰۃ کی شرح مرقاۃ میں دیکھ لیجیے۔ عربی عبارت تک پڑھ دی تاکہ حضراتِ علماء کو مزید یقین آجائے۔ لِیَزْدَا دُوْآ اِیْمَانًا مَّعَ اِیْمَانِہِمْ اَیْ لِیَزْدَادُوْا اِیْمَانَہُمُ الْاِسْتِدْ لَا لِیَّ الْعَقْلِیَّ الْمَوْرُوْثِیَّ بِالْاِیْمَانِ الْحَالِیَّ الْوِجْدَانِیَّ الذَّوْقِیَّ _____________________________________________ 28؎صحیح البخاری:7/1، باب من کرہ ان یعود فی الکفر...الخ، المکتبۃ القدیمیۃ 29؎مرقاۃ المفاتیح:74/1، کتاب الایمان، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان