Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

55 - 82
سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اچھا! آپ تو مدعی ہوگئے۔ اب میں مدعا علیہ کو بلارہا ہوں کیوں کہ مقدمہ کے فیصلے کے لیے دونوں کا حاضر ہونا ضروری ہے اور ہوا کو حکم دیا کہ اے ہوا! آجا۔ مچھر کا تجھ پر دعویٰ ہے۔ ہوا جو آئی تو مچھر صاحب بھاگے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کو ہنسی آگئی کہ اچھا مدعی ہے کہ مدعا علیہ کے آتے ہی بھاگ گیا، تھوڑی دیر میں ہوا کو حکم دیا کہ اچھا! واپس جا اور پھر مچھر کو بلایا کہ تم کیوں بھاگے، کہا کہ یہی تو  رونا ہے کہ جب یہ ظالم ہوا آتی ہے تو میرے پیر اکھڑ جاتے ہیں اور بغیر بھاگے نہیں بنتی۔
یہ واقعہ بیان کرکے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ کا آفتاب دل میں آئے گا تو غیراللہ کو بھاگنے کا راستہ نہیں ملے گا، نور کے آتے ہی ظلمت غائب ہوجائے گی۔ بس اللہ کا نام لینا شروع کردو لیکن کسی اللہ والے کے مشورہ سے۔ مولانا شاہ ابرار الحق صاحب نے فرمایا کہ جس کا کسی بزرگ سے تعلق نہ ہو اور پیر بناتے ہوئے اس کے نفس کو شرم آرہی ہو تو مشیر ہی بنالے۔ مشیر کے معنیٰ ہیں اللہ کے راستےکا مشورہ دینے والا۔ مشورہ سے بھی راستہ معلوم ہوجائے گا۔
اس آیت سے تصوف کے دو مسئلے ثابت ہوگئے: ذکر اسمِ ذات کا اور یکسوئی کا۔ آگے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ تم کو یکسوئی اس لیے نہیں ہوتی کہ ذکر کے وقت تم کو دن کے کام یاد آتے ہیں کہ آج فلاں فلاں کام کرنا ہے۔ جہاں تسبیح اُٹھائی اور  وسوسے شروع کہ ابھی دکان سے ڈبل روٹی اور انڈا لینا ہے۔ اس کے بعد رات کو جب اللہ کا نام لینے بیٹھے تو یاد آیا کہ یہ کام کرنا ہے، وہ کام کرنا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے ہمارا نام لینے والو! میں مشرق کا رب ہوں، تمہارا جو رب سورج کو نکال سکتا ہے اور دن پیدا کرسکتا ہے کیا وہ تمہارے دن کے کاموں کے لیے کافی نہیں ہوسکتا؟ کیا اسلوبِ بیان ہے۔ دیکھیے! اللہ تعالیٰ کے کلام کی بلاغت کہ میں ربّ المشرق ہوں، میں آفتاب نکالتا ہوں اور دن پیدا کرتا ہوں، جو دن پیدا کرسکتا ہے وہ تمہارے دن کے کام نہیں بناسکتا؟ دن پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا پانچ کلو آٹا دینا مشکل ہے؟ جس کی تمہیں فکر پڑی ہوئی ہے۔ ان وساوس کی طرف خیال نہ کرو جو شیطان تمہارے دلوں میں ڈالتا ہے، سوچ لو کہ ہمارا اللہ ہمارے دن بھر کے کاموں کے لیے کافی ہے، اور جب رات میں وسوسہ آئے تو کہہ دو وہ ربّ المغرب بھی ہے۔ جو اللہ رات کو پیدا کرسکتا ہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter