منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اچھا! آپ تو مدعی ہوگئے۔ اب میں مدعا علیہ کو بلارہا ہوں کیوں کہ مقدمہ کے فیصلے کے لیے دونوں کا حاضر ہونا ضروری ہے اور ہوا کو حکم دیا کہ اے ہوا! آجا۔ مچھر کا تجھ پر دعویٰ ہے۔ ہوا جو آئی تو مچھر صاحب بھاگے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کو ہنسی آگئی کہ اچھا مدعی ہے کہ مدعا علیہ کے آتے ہی بھاگ گیا، تھوڑی دیر میں ہوا کو حکم دیا کہ اچھا! واپس جا اور پھر مچھر کو بلایا کہ تم کیوں بھاگے، کہا کہ یہی تو رونا ہے کہ جب یہ ظالم ہوا آتی ہے تو میرے پیر اکھڑ جاتے ہیں اور بغیر بھاگے نہیں بنتی۔ یہ واقعہ بیان کرکے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ کا آفتاب دل میں آئے گا تو غیراللہ کو بھاگنے کا راستہ نہیں ملے گا، نور کے آتے ہی ظلمت غائب ہوجائے گی۔ بس اللہ کا نام لینا شروع کردو لیکن کسی اللہ والے کے مشورہ سے۔ مولانا شاہ ابرار الحق صاحب نے فرمایا کہ جس کا کسی بزرگ سے تعلق نہ ہو اور پیر بناتے ہوئے اس کے نفس کو شرم آرہی ہو تو مشیر ہی بنالے۔ مشیر کے معنیٰ ہیں اللہ کے راستےکا مشورہ دینے والا۔ مشورہ سے بھی راستہ معلوم ہوجائے گا۔ اس آیت سے تصوف کے دو مسئلے ثابت ہوگئے: ذکر اسمِ ذات کا اور یکسوئی کا۔ آگے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ تم کو یکسوئی اس لیے نہیں ہوتی کہ ذکر کے وقت تم کو دن کے کام یاد آتے ہیں کہ آج فلاں فلاں کام کرنا ہے۔ جہاں تسبیح اُٹھائی اور وسوسے شروع کہ ابھی دکان سے ڈبل روٹی اور انڈا لینا ہے۔ اس کے بعد رات کو جب اللہ کا نام لینے بیٹھے تو یاد آیا کہ یہ کام کرنا ہے، وہ کام کرنا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے ہمارا نام لینے والو! میں مشرق کا رب ہوں، تمہارا جو رب سورج کو نکال سکتا ہے اور دن پیدا کرسکتا ہے کیا وہ تمہارے دن کے کاموں کے لیے کافی نہیں ہوسکتا؟ کیا اسلوبِ بیان ہے۔ دیکھیے! اللہ تعالیٰ کے کلام کی بلاغت کہ میں ربّ المشرق ہوں، میں آفتاب نکالتا ہوں اور دن پیدا کرتا ہوں، جو دن پیدا کرسکتا ہے وہ تمہارے دن کے کام نہیں بناسکتا؟ دن پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا پانچ کلو آٹا دینا مشکل ہے؟ جس کی تمہیں فکر پڑی ہوئی ہے۔ ان وساوس کی طرف خیال نہ کرو جو شیطان تمہارے دلوں میں ڈالتا ہے، سوچ لو کہ ہمارا اللہ ہمارے دن بھر کے کاموں کے لیے کافی ہے، اور جب رات میں وسوسہ آئے تو کہہ دو وہ ربّ المغرب بھی ہے۔ جو اللہ رات کو پیدا کرسکتا ہے