منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
والوں کی قید آپ کیوں لگاتے ہیں؟ آدمی خود ہی ذکر کرلے، کیا ذکر سے ہم اللہ تک نہیں پہنچ سکتے؟ اب حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا جواب سنیے ۔ فرمایا کہ بے شک اللہ کے ذکر ہی سے ہم اللہ تک پہنچیں گے، جس طرح کاٹتی تو تلوار ہی ہے مگر جب کسی سپاہی کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ کاٹے گی تو تلوار ہی، کاٹ تو تلوار ہی سے ہوگی لیکن شرط یہ ہے کہ کسی کے ہاتھ میں ہو۔ اسی طرح کام تو ذکر ہی سے بنے گا لیکن جب کسی اللہ والے کی راہ نمائی اور مشورہ سے ہو،یہ مشورہ لینا انتہائی ضروری ہے ورنہ کتنے لوگ زیادہ ذکر کرکے نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہوگئے، نیند کم ہوگئی، غصہ اور جھنجھلاہٹ پیدا ہوگئی یہاں تک کہ بالکل پاگل ہوگئے۔ لوگوں نے سمجھا کہ مجذوب ہیں، لیکن تھے پاگل۔ایسے پاگل دنیا میں جتنے ہوئے ہیں جو بظاہر دیندار اور نیک صورت تھے یہ سب وہی لوگ ہیں جن کا کوئی مربی اور مشیر نہیں تھا۔ اللہ والوں کے مشوروں اور راہ نمائی کے بغیر انہوں نے اپنی طاقت سے زیادہ ذکر کرلیا جس سے خشکی پیدا ہوگئی اور دماغ خراب ہوگیا، اور جو لوگ کسی اللہ والے کو اپنا مصلح بناتے ہیں اور اس کی نگرانی اور مشورہ کے تحت ذکر کرتے ہیں تو وہ اللہ والا دیکھتا رہتا ہے کہ اس وقت ذکر کرنے والے کی کیا حالت ہے۔ اس حالت کے مطابق وہ ذکر کی تعداد کو کم و بیش کرتا رہتا ہے۔ جیسے ڈرائیور دیکھتا رہتا ہے کہ اب انجن میں پانی نہیں ہے تو جلدی سے گاڑی روکے گا، پانی ڈالے گا، جب انجن ٹھنڈا ہوجائے گا پھر چلائے گا۔ ایک شخص نے حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ حضرت مجھے حالتِ ذکر میں روشنی نظر آرہی ہے۔ بتائیے! وہ کس جواب کا انتظار کررہے ہوں گے؟ یہی نا کہ اب خلافت آنے والی ہے، جلوہ نظر آگیا، اب خلافت کا حلوہ ملنا چاہیے لیکن حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا کہ یہ علامت یبوست اور خشکی کی ہے۔ آپ ذکر کو ملتوی کردیں، تنہائی میں نہ رہیں، دوستوں میں ہنسیں بولیں، صبح کو ہوا خوری کریں، باغ میں جاکر گھاس پر ننگے پیر چلیں تاکہ شبنم کی تری سے دماغ کی خشکی ختم ہو۔ اور ہنس کر فرمایا کہ اگر کوئی اناڑی پیر ہوتا تو ان کو خلافت لکھ دیتا۔ ایک شخص تھانہ بھون آیا۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو کچھ ذکر بتادیا۔ جب اللہ اللہ کرنے لگا تو سمجھا کہ میں تو شیخ المشایخ ہوگیا۔ اب ہر ایک کو ڈانٹ رہا ہے کہ اے میاں! تم نے لوٹا یہا ں کیوں رکھ دیا اور تم یہاں کیوں بیٹھے ہو۔ حضرت نے سن لیا۔ فرمایا کہ یہاں آؤ۔