Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

51 - 82
والوں کی قید آپ کیوں لگاتے ہیں؟ آدمی خود ہی ذکر کرلے، کیا ذکر سے ہم اللہ تک نہیں پہنچ سکتے؟ اب حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا جواب سنیے ۔ فرمایا کہ بے شک اللہ کے ذکر ہی سے ہم اللہ تک پہنچیں گے، جس طرح کاٹتی تو تلوار ہی ہے مگر جب کسی سپاہی کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ کاٹے گی تو تلوار ہی، کاٹ تو تلوار ہی سے ہوگی لیکن شرط یہ ہے کہ کسی کے ہاتھ میں ہو۔ اسی طرح کام تو ذکر ہی سے بنے گا لیکن جب کسی اللہ والے کی راہ نمائی اور مشورہ سے ہو،یہ مشورہ لینا انتہائی ضروری ہے ورنہ کتنے لوگ زیادہ ذکر کرکے نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہوگئے، نیند کم ہوگئی، غصہ اور جھنجھلاہٹ پیدا ہوگئی یہاں تک کہ بالکل پاگل ہوگئے۔ لوگوں نے سمجھا کہ مجذوب ہیں، لیکن تھے پاگل۔ایسے پاگل دنیا میں جتنے ہوئے ہیں جو بظاہر دیندار اور نیک صورت تھے یہ سب وہی لوگ ہیں جن کا کوئی مربی اور مشیر نہیں تھا۔ اللہ والوں کے مشوروں اور راہ نمائی کے بغیر انہوں نے اپنی طاقت سے زیادہ ذکر کرلیا جس سے خشکی پیدا ہوگئی اور دماغ خراب ہوگیا، اور جو لوگ کسی اللہ والے کو اپنا مصلح بناتے ہیں اور اس کی نگرانی اور مشورہ کے تحت ذکر کرتے ہیں تو وہ اللہ والا دیکھتا رہتا ہے کہ اس وقت ذکر کرنے والے کی کیا حالت ہے۔ اس حالت کے مطابق وہ ذکر کی تعداد کو کم و بیش کرتا رہتا ہے۔ جیسے ڈرائیور دیکھتا رہتا ہے کہ اب انجن میں پانی نہیں ہے تو جلدی سے گاڑی روکے گا، پانی ڈالے گا، جب انجن ٹھنڈا ہوجائے گا پھر چلائے گا۔ ایک شخص نے حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ حضرت مجھے حالتِ ذکر میں روشنی نظر آرہی ہے۔ بتائیے! وہ کس جواب کا انتظار کررہے ہوں گے؟ یہی نا کہ اب خلافت آنے والی ہے، جلوہ نظر آگیا، اب خلافت کا حلوہ ملنا چاہیے لیکن حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا کہ یہ علامت یبوست اور خشکی کی ہے۔ آپ ذکر کو ملتوی کردیں، تنہائی میں نہ رہیں، دوستوں میں ہنسیں بولیں، صبح کو ہوا خوری کریں، باغ میں جاکر گھاس پر ننگے پیر چلیں تاکہ شبنم کی تری سے دماغ کی خشکی ختم ہو۔         اور ہنس کر فرمایا کہ اگر کوئی اناڑی پیر ہوتا تو ان کو خلافت لکھ دیتا۔
ایک شخص تھانہ بھون آیا۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو کچھ ذکر بتادیا۔ جب اللہ اللہ کرنے لگا تو سمجھا کہ میں تو شیخ المشایخ ہوگیا۔ اب ہر ایک کو ڈانٹ رہا ہے کہ اے میاں! تم نے لوٹا یہا ں کیوں رکھ دیا اور تم یہاں کیوں بیٹھے ہو۔ حضرت نے سن لیا۔ فرمایا کہ یہاں آؤ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter