Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

42 - 82
حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے۔ ایک مسلمان افسر زیارت کے لیے آیا تو حضرت پستہ اور بادام کھارہے تھے چوں کہ بہت ذکروشغل اور دماغی محنت کرتے تھے۔ اس افسر نے واپس آکر کہا کہ توبہ توبہ! میں نے تو سمجھا تھا کہ کوئی ولی اللہ ہوں گے یعنی حضرت حکیم الامت کے خلیفہ شاہ وصی اللہ صاحب کو کہہ رہا ہے کہ میں نے تو سمجھا تھا کہ کوئی بزرگ آدمی ہوں گے لیکن یہ کیا بزرگ ہیں،پستے اور بادام اُڑارہے ہیں۔ ارے بزرگ تو وہ ہے جو سوکھی روٹی پانی میں ڈبوکر کھائے۔ یہ حال ہے جہالت وبدعقلی کا۔ ایسے جاہلوں سے خدا بچائے۔ اس جاہل کو کیا پتا کہ ان کا بادام کھانا ہماری سوکھی روٹی سے افضل ہے کیوں کہ ان کا بادام اللہ کی راہ پر خرچ ہوگا۔ اس سے جو طاقت آئے گی اس سے وہ تصنیف کریں گے، تقریر کریں گے، تبلیغ کریں گے۔اللہ والوں کا کھانا بھی نور ہے، عبادت ہے، ان کا پہننا بھی عبادت ہے۔
جواب نمبر۳:ایک مرتبہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے سنت سمجھ کر پیوند لگا ہوا کُرتا پہن لیا اور سفر پر جارہے تھے۔ پیرانی صاحبہ نے عرض کیا کہ ایک بات کہوں۔ فرمایا ہاں، کیا بات ہے؟ کہا کہ آپ کپڑے بدل لیجیے، دوسرے اچھے کپڑے پہن لیجیے کیوں کہ آپ جب اس لباس میں جائیں گے تو مرید سمجھیں گے کہ آج کل حضرت ضرورت مند ہیں۔ حضرت نے فرمایا جزاکِ اللہ، واقعی اگر میں اس لباس میں جاتا تو میرے مریدوں کو غم ہوتا اور وہ میرے لیے کپڑے بنوانے کی فکر کرتے لہٰذا یہ لباس خود سوال بن جاتا۔ چنا ں چہ حضرت نے دوسرا اچھا لباس پہن لیا۔
یہی جواب ہے اس اعتراض کا کہ اب علماء وصوفیا کیوں اچھا لباس پہنتے ہیں۔        شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس زمانےمیں علماء کو لوگ حقیر سمجھ رہے ہیں، اس لیے ایسا لباس نہ پہنو جس سے احتیاج ظاہر ہو۔ خصوصاً جب کہیں جاؤ لباس اچھا پہن کر جاؤ ورنہ لوگ سمجھتے ہیں کہ آگئے قربانی کی کھال لینےیا چندہ مانگنے۔ اس لیے مفتی رشید احمد صاحب نے فرمایا کہ تین چیزوں کا اجتماع جائز نہیں ہے: ایک بیگ جس میں رسید بک ہوتی ہے، دوسرے داڑھی اور تیسرے رمضان، کیوں کہ مال دار جب دیکھتا ہے کہ اس کے ہاتھ میں رسید بک والا بیگ بھی ہے اور داڑھی بھی ہے اور مہینہ بھی رمضان کا ہے تو اس کے دل پر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter