اچھے اور بُرے ناموں کے اثرات:
یوں تو دیکھنے میں نام رکھنا چھوٹی سے بات ہے، لیکن اس کے اثرات دینی اور دنیوی زندگی میں مرتب ہوتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ بہت ہی زیادہ اہتمام سے برے نام تبدیل فرمایا کرتے تھے، ناموں کے اثرات انسان کے اعمال و احوال پر پڑنے کا ذکر احادیثِ نبویہ علی صاحبہا الصلاۃ والتحیۃ اور آثار ِ صحابہ میں موجود ہے، جیسا کہ حضرت ابن مسیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ:’’ ان کے باپ نبی اکرم ﷺ کی خدمت ِ اقدس میں حاضر ہوئے، نبی اکرم ﷺ نے ان سے دریافت کیا کہ تمہارا کیا نام ہے؟انہوں نے جواب دیا کہ میرا نام’’حزن‘‘ (یعنی:غم اور سختی )ہے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایاکہ:[نہیں ! بلکہ]تمہارا نام ’’سہل‘‘(یعنی:آسانی والا)ہے، تو انہوں نے کہا کہ میں اس نام کو نہیں بدلوں گاجو میرے والد نے رکھا ہے‘‘۔حضرت ابن مسیب فرماتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد ہمارے گھر میں غم کے حالات ہی پیش آتے رہے۔
عن ابن المسیب عن أبیہ أن أباہ جآء إلی النبي ﷺ فقال:’’مااسمک؟‘‘ قال:حُزنٌ، قال:’’أنت سھلٌ‘‘ قال:لا أُغیِّرُ اِسماً، سمّانیہ أبي، قال ابن المسیب: فما زالت الحزونۃُ فینا بعدُ۔
(صحیح البخاري، کتاب الأدب، باب إسمِ الحُزن، رقم الحدیث:6190،9؍43،دارطوق النجاۃ)
اسی طرح حضرت یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص سے پوچھا کہ تمہارا نام کیا ہے؟ اس شخص نے جواب دیاکہ ’’جمرہ‘‘ (اس کا مطلب ہے، چنگاری)، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کس کے بیٹے ہو؟ اس نے