علاوہ ازیں سرکار ِ دو عالم ﷺ کے نام ایک سے زیادہ ہیں ، اس بارے میں جان لینا چاہیے کہ نبی اکرم ﷺ نے خود اپنی طرف جن ناموں کی نسبت کی ہے، وہ چند ہی ہیں ، ان کی تعداداور تفصیل مختلف احادیث میں مختلف آئی ہے، ان سب کے مجموعے کو سامنے رکھتے ہوئے آپ علیہ السلام کے مندرجہ ذیل نام سامنے آتے ہیں : مُحمَّد ، احمد ، المَاحِي ، الحاشِر ، خاتَم ، العاقِب ، المُقَفِّي ، نَبيّ التوبۃ ، نبيّ المَلحَمَۃ ، نبيّ المَلاحِم ، نبيّ الرَّحمۃ ، المُتَوکِّل ، المُختار۔
اس کے علاوہ اور بہت سے نام آپ علیہ الصلاۃوالسلام کے گنوائے جاتے ہیں ، تو جاننا چاہیے کہ ان ناموں میں سے بہت سے نام حضور ﷺ کی صفات ہیں ، ان پر ’’نام‘‘کا اطلاق مجازاً کر دیاجاتا ہے،یعنی : یہ آپ ﷺ کے حقیقی نام نہیں ہیں ،بلکہ مجازا ًانہیں نام کہہ دیا جاتا ہے،بہرحال آپ ﷺ کے ذاتی و صفاتی ناموں میں جو نام آپ ﷺ کے ساتھ خاص نہیں ہیں ، ان ناموں کو رکھا جا سکتا ہے،مثلاً: خاتَم ، نَبيّ التوبۃ ، نبيّ المَلحَمَۃ ، نبيّ المَلاحِم ، نبيّ الرَّحمۃ، رحمۃٌ للعالمین، وغیرہ کے علاوہ اور نام رکھے جا سکتے ہیں ۔
دوسری بات:
اللہ تعالی کے پسندیدہ نام ’’عبد اللہ اور عبد الرحمن‘‘ ہیں ،ان ناموں کے پسندیدہ ہونے کی وجہ ان ناموں میں اللہ کے ذاتی نام ’’اللہ‘‘ اور اللہ کے صفاتی نام ’’الرحمن‘‘ کی طرف ’’عبد ‘‘کی اضافت کا ہونا ہے،دراصل اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کی طرف سے عبدیت کا اظہار پسند ہے،اور ان ناموں کے ذریعے اظہارِ عبدیت علیٰ وجہ الکمال ہوتاہے۔
اللہ تعالیٰ کے ناموں کے ساتھ نام رکھنے کے بارے میں بھی تفصیل ہے، اللہ تعالیٰ کے ناموں کی دو قسمیں ہیں : ذاتی اور صفاتی، ذاتی نام صرف ’’اللہ‘‘ ہے۔اس ذاتی نام