اذان سے متعلق مسائل:
(1) بچے کی پیدائش پر اس کے دائیں کان میں (نماز والی)اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنا سنت ہے۔
(2) اس اذان اور اقامت کے بارے میں بھی وہی مسائل و احکامات ہیں ، جو نماز سے قبل دی جانے والی اذان کے ہیں ، مثلاً:اذان دینے والے کا مسلمان، عاقل، بالغ یاقریب البلوغ سمجھ دار ، مردہونا،باوضو ہونا،جنبی نہ ہونا، قبلہ رو ہونا،کھڑا ہونا،اذان ٹھہر ٹھہر کے دینا اور اقامت میں کلمات(بنسبت اذان کے) جلدی جلدی ادا کرنا، البتہ اس اذان و اقامت میں ’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘کہنے کی اور ’’حيّ علی الصلاۃ‘‘ کہتے ہوئے چہرہ دائیں طرف پھیرنے کی، ’’حيّ علی الفلاح‘‘ کہتے ہوئے چہرہ بائیں طرف پھیرنے کی ضرورت، آواز بلند کرنے کی،کانوں میں انگلیاں ڈالنے کی،اذان کے کلمات بہت زیادہ ٹھہر ٹھہر کے دینے کی ضرورت نہیں ہوتی، تاہم اگر یہ امور کر بھی لیے جائیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ۔
(3) بچے کی پیدائش کے بعد اذان کے لیے یہ بات ضروری نہیں ہے کہ اس کو غسل دے دیا گیا ہو، البتہ جسم پر لگی ہوئی نجاست و غلاظت کو صاف کر لینا چاہیے۔
(4) اذان دینے میں زیادہ تاخیر پسندیدہ نہیں ہے، تاہم اگر کسی عذر کی وجہ سے اس میں تاخیر ہو(جیسے بعض حالات میں ولادت کے فورا بعد بچے میں کچھ کمزوری یا پیدائشی مرض وغیرہ کی وجہ سے انتہائی نگہداشت کی شیشے والی مشینوں یا مخصوص درجہ حرارت والی جگہ میں رکھا جاتا ہے، اسے باہر کے ماحول میں نہیں نکالا جاتا، تو ایسی صورت حال میں اگر کچھ تاخیر بھی ہو جائے )تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ بعد میں اذان دے دی جائے۔
(5) مستحب یہ ہے کہ کسی نیک ،صالح، باشرع شخص سے اذان دلوائی جائے۔