اولاد کی کثرت میں نبی اکرم ﷺ کی رغبت:
آپ علیہ الصلاۃ و السلام کو اس کی رغبت کس قدر تھی ؟ اس کا اندازہ مذکورہ حدیث سے لگایا جا سکتا ہے: کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا اپنے بیٹے حضرت اَنَس رضی اللہ عنہ کی پیدائش پر ان کو لے کر نبی اکرم ﷺ کی خدمت ِ اقدس میں لے کر حاضر ہوئیں اور عرض کیا :
’’یا رسول اللہ ! خادمک أنس، أُدع اللہ لہ، فقال:’’اَللہُمَّ أَکْثِرْ مَالَہٗ ووَلَدَہٗ، وَبَارِکْ لَہٗ فِیْمَا أَعْطَیْتَہٗ‘‘۔(صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل أنس ابن مالک، رقم الحدیث: 2480، المکتبۃ بیت الأفکار)
کہ یہ میرا بیٹا انس آپ کا خادم ہے، اس کے لئے آپ اللہ رب العزت سے دعا کیجیے، تو رسول اکرم ﷺ نے حضرت انس کے لئے ان الفاظ میں دعا فرمائی:’’اَللہُمَّ أَکْثِرْ مَالَہٗ ووَلَدَہٗ، وَبَارِکْ لَہٗ فِیْمَا أَعْطَیْتَہٗ ‘‘ کہ یا اللہ! اس کے مال کو اور اس کی اولاد کو زیادہ فرما دیجیے،اور جو کچھ آپ نے اس کو عطا فرمایا ہے، اس میں برکت ڈال دی جیے۔
اس دعا کی قبولیت کس شکل میں ہوئی ؟ اس بارے میں علامہ سندھی رحمہ اللہ حاشیہ بخاری میں لکھتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی دعا کو قبول فرمایااور ان کے مال میں اس قدر برکت عطا فرمائی کہ بصرہ شہر میں ان کے دو باغ تھے ، جو سال میں دو بار پھل دیتے تھے، اور ان کی اولاد میں اس طرح برکت ہوئی کہ ان کی(زندگی میں ہی ان کی اولاد اور ’’اولاد کی اولاد‘‘ کی ) تعداد 120 تک پہنچی، اور ان کی عمر میں اس طرح برکت ہوئی کہ