بہتر اور پسندیدہ ہے، اور اگر کچا گوشت تقسیم کیا جائے تو بھی جائز ہے۔
(7) مستحب و بہتر یہ ہے کہ گوشت بناتے ہوئے نیک فالی کے طور پر جانور کی ہڈیاں نہ توڑی جائیں ، لیکن واضح رہے کہ یہ عمل صرف بہتر ہے، فرض ، واجب یا سنن نہیں ہے، کہ اس کے خلاف سے عقیقہ میں کوئی کراہت وغیرہ پیدا ہوتی ہو۔
پانچواں حکم: بال منڈواکے ان کے بدلے صدقہ کرنا:
نومولود سے متعلق احکامات میں سے پانچواں حکم بچے کے پیدائشی بال مونڈ کر ان کے وزن کے برابر چاندی، سونا یا ان کی مالیت کے بقدر روپے صدقہ کرنا ہے۔
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم ﷺ سے دریافت کیا کہ کیا میں اپنے بیٹے کے سر پر عقیقہ کے جانور کا خون مَل دوں ؟تو آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ ’’نہیں ! بلکہ تو اس کے سر کو مونڈ دے پھر اس بالوں کے وزن کے برابر چاندی مساکین یا اوفاض پر صدقہ کر دے‘‘۔’’اوفاض‘‘ نبی اکرم ﷺکے اصحاب میں سے وہ افراد تھے جو محتاج ہوتے تھے ،مسجد میں یا صفّہ میں قیام پذیر رہتے تھے،چنانچہ ! حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایسے ہی کیا، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تو اس وقت بھی میں نے ایسے ہی کیا۔اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی سمجھ آتا ہے کہ یہ صدقہ دین کے طالب علموں پر کیا جائے۔
عن أبي رافع، قال: لما وَلَدَتْ فاطمۃُ حسَناً، قالت:أَلا أَعُقَّ عن ابني بِدَمٍ؟ قال[ﷺ]:’’لا، ولکن احلقي رأسہ، ثم تصدَّقي بوزنِ شَعرہ مِن فضۃٍ علی المساکین أو الأوفاض‘‘۔ وکان الأوفاض ناساً من أصحاب رسول اللہ