(2) اس عمل کے وقت عقیقہ کرنے کے بعد کا ہے،لیکن اگر عقیقہ کرنے کی وسعت نہ ہو تو صرف صدقہ ہی کر لینا چاہیے، اور اگر اس وقت صدقہ کرنے کی بھی وسعت نہ ہو تو پھر بعد میں جب بھی توفیق ہو جائے تو یہ عمل کر لینا چاہیے۔
(3)بال اتروانے کے بعد انہیں کسی محفوظ جگہ دفن کر دینا چاہیے، گندگی وغیرہ کے ڈھیر پر پھینک دینا مناسب نہیں ۔
(4) اگر اس عمل سے پہلے ہی بچہ فوت ہو جائے تو اس کے بال نہیں مونڈنے چاہییں ۔
نومولود سے متعلق چھٹا حکم: ختنہ کرنا
بچے سے متعلق چھٹا حکم اس کا ختنہ کرنا ہے،ختنہ کرنا نبی اکرم ﷺ کی سنت ہے اور یہ شعائرِ اسلام میں داخل ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس عمل کے اہتمام کی بہت تاکید آئی ہے،فقہائِ کرام نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ اگر شہر کے تمام افراد ترکِ ختنہ پر متفق ہو جائیں تو حاکمِ وقت ان سے قتال کرسکتا ہے۔
عن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ ،عن النبي ﷺ قال:’’خمس من الفطرۃ:الختان،والاستحداد،
وتقلیم الأظفار،ونتف الإبط،وقص الشارب‘‘۔
(المصنف لابن أبي شیبۃ،کتاب الطھارۃ، رقم الحدیث:۲۰۵۹،۱؍۱۹۵،دارالسلفیۃ)
الختان سنۃ کما جاء في الخبر وھو من شعائر الإسلام و خصائصہ، حتیٰ لو اجتمع أھل بلدٍ علیٰ ترکہ، یحاربھم الإمام، فلا یُترَک إلا للضرورۃ و عذرُ الشیخ الذي