ہے، ایسا عقیدہ رکھنا شرعاً جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس کا لحاظ رکھنا ضروری ہے، بس اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ نام رکھ لینا کافی ہے۔
(5) مسلمانوں کو غیر اسلامی نام رکھناجائز نہیں ہیں ، البتہ اگر کوئی قانونی مجبوری ہو، جیسے غیر مسلم ممالک میں غیر اسلامی نام ہی رکھنا ضروری ہو،تو ایسی صورت میں ایسے نام رکھنے چاہییں جو مسلم اور غیر مسلم دونوں میں مشترک ہوں ، مثلاً:ابراہیم، اسماعیل، داؤد، اسحاق، سلیمان، موسیٰ، عیسیٰ وغیرہ۔ اس کے علاوہ ایسی جگہوں میں اس کی بھی گنجائش ہے، اصل نام تو اسلامی رکھا جائے اور عام بول چال میں اسے اسی نام سے پکارا جائے لیکن سرکاری معاملات، سکول ، کالج اور ملازمت وغیرہ میں کوئی اور نام درج کروا دیاجائے۔
چوتھا حکم: عقیقہ کرنا
والدین پر بچے کے حقوق سے متعلق چوتھا حکم ’’عقیقہ ‘‘کا ہے،بچے کی طرف سے اللہ تعالیٰ کے نام پر ایسا جانور قربان کرنا، جس کی قربانی کرنا جائز ہو، عقیقہ کہلاتا ہے۔
وھو إسم لما یذبح عن المولود……قال الخطابي:’’العقیقۃ إسم الشاۃ المذبوحۃ عن الولد، سمیت بذٰلک لأنہا تعق عن ذابحھا، أي:تشق و تقطع‘‘۔(فتح الباريلابن حجر، کتاب العقیقۃ: 9؍584، دارالمعرفۃ،بیروت)
عقیقہ کا حکم:
رسول اکرم ﷺ کے زمانے سے لے کر اب تک امتِ مسلمہ میں عقیقہ کا عمل رائج چلا آرہا ہے، اس عمل کو امت میں تلقی بالقبول حاصل ہے، (یعنی: اس عمل کو ہر دور میں امت کے ہر طبقے نے اپنائے رکھا ہے)اس وجہ سے عقیقہ کرنا سنت و استحباب کی حیثیت رکھتا ہے،