بسم اللہ الرحمن الرحیم
نومولود سے متعلق شرعی احکام
پہلی بات
حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک نسل انسانی کے بڑھنے کا سلسلہ بصورت ِ پیدائش جاری ہے ، اس دنیا فانی میں سانس لینے والا ہر متنَفِّس اپنی زندگی بسر کرنے میں خالقِ کون و مکاں کے احکامات کاپابند ہے،اسی کا نام امتحان ہے کہ کون اس دنیا میں اس کی منشاء کو سامنے رکھ کر زندگی گذار کر آتا ہے اور کون من مانی کی زندگی گذار کر آتا ہے؟!
اصلاً تو اللہ رب العزت کے احکامات بلوغت کے بعد ہی انسان کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ، لیکن ان احکامات پر چلنے کے لئے’’ مطلوبہ استعداد (یعنی: ایمان)کا حصول‘‘ اس انسان کے اندر اس کے وجود میں آنے سے پہلے ہی ہونا شروع ہو جاتا ہے،اس کی دلیل سرکار ِ دو عالم ﷺ کا وہ ارشاد ِمبارک ہے جس میں آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:
’’لو أن أحدکم إذا أتیٰ أھلہ، قال : ’’بِاسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ و جَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا‘‘ فقضي بینھما ولد، لم یضرہ الشیطان‘‘۔( الصحیح للبخاري،کتاب الوضوء، باب التسمیۃ علی کل حال و عند الوقاع،رقم الحدیث:141،ص: 15،دارالسلام)
کہ جب تم میں سے کوئی اپنی زوجہ حیات کے پاس جاتے وقت(یعنی صحبت کرنے سے پہلے) یہ دعا ’’بِاسْمِ اللّٰہِ، اَللّٰہُمَّ جَنِّبْنَا