اس کی اہمیت ذکر کی جاے گی اور اس کے بعد والدین کی طرف ان کی اولاد سے متعلق جو احکامات متوجہ ہوتے ہیں ، ان کو ذکر کیا جائے گا۔
حصولِ اولاد کا مقصد:
قرآن و حدیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شریعت نے اولاد کے حصول کو پسندیدہ اور مطلوب قرار دیا ہے،اور اولاد کے حصول کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ:
(۱) اس سے سید الانبیاء حضرت محمد ِ مصطفیٰ ﷺ کی امت میں اضافہ ہو ۔
(۲) اپنے لئے راحت ِ جسمانی اورراحتِ روحانی کا حصول ہو۔
(۳)مرنے کے بعد اپنے لئے صدقہ جاریہ کا ذریعہ بنے۔
(۴)صالح اولادکے ذریعے نیک اور صالح معاشرے کا قیام وجود میں آئے، وغیرہ وغیرہ۔
چناں چہ! جس ذریعے سے اولاد کا حصول ہوتا ہے ، (یعنی : نکاح )اس کے اپنانے کی پر زور ترغیب دی گئی اور اس کے ترک کو سخت ناپسند کیا گیا اور اس کے تارک کی حوصلہ شکنی کی گئی، اس لیے صرف نکاح ہی نہیں ، بلکہ اس عورت سے نکاح کرنے کی ترغیب دی گئی جو زیادہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والی ہو، اور اس عورت سے نکاح کرنے کو ناپسند قرار دیا گیا جو اس صلاحیت سے محروم ہو۔
ذریعہ اولاد ’’نکاح‘‘ کا مقصد
حضرت عائشہ صدیقہ رضي اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کا ایک ارشاد نقل کرتی ہیں ،جسے امام ابن ِ ماجہ نے اپنی سنن میں ذکر کیا ہے کہ:
قالت:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:’’النکاح من سنتيفمن لم یعمل بسنتي فلیس مني