(سنن النسائي،کتاب العقیقۃ، کم یعق عن الجاریۃ؟رقم الحدیث:4229،7؍183،دارالمعرفۃ)
عقیقۃ میں کون سے جانور ذبح کیے جائیں گے؟
عقیقہ کے لیے ان تمام جانوروں کو ذبح کرنا جائز ہے، جنہیں قربانی میں ذبح کرنا جائز ہے، یعنی:گائے، بیل، بھینس،بھینسا، اونٹ،اونٹنی، بھیڑ، مینڈھا، بکرا، بکری، دنبہ، دنبی وغیرہ۔ لہذا جن جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے، انہیں عقیقہ میں بھی ذبح کرنا جائز نہیں ہے،خلاصہ کلام یہ کہ جو جو احکام قربانی کے جانوروں کے لیے ہیں ، وہی احکام عقیقے کے جانوروں کے لیے بھی ہیں ۔
قلت: ھو مختلف فیہ حسن الحدیث، وفیہ أنہ سماہ نسیکۃ و نسکا وھو یعم الإبل والبقر والغنم اجماعاً۔لا یجزیٔ فیہ ما دون الجذعۃ من الضأن ودون الثنیۃ من المعز ولا یجزیٔ فیہ إلا السلیم من العیوب، لأنہ ﷺ سماہ نسکا، فلا یجزیٔ إلا ما یجزیٔ في النسک۔
(إعلاء السنن،کشف الحقیقۃ عن أحکام العقیقۃ، باب العقیقۃ:17 ؍117، إدارۃ القرآن)
عقیقے سے متعلق مسائل:
(1) بچے کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرنا مسنون و مستحب ہے،اس عمل کو ہر حال میں لازم سمجھنا، وسعت نہ ہوتے ہوئے بھی اسے کرنا، اس عمل کے لیے قرضہ لینا، لمبی چوڑی دعوت کا اہتمام کرناسب امور غیر شرعی ہیں ، ان کا ترک کرنالازم ہے۔ وسعت ہوتے ہوئے اسے بطور رسم ادا کرنا، برادری ،کنبے والوں کے طعن و تشنیع سے بچنے کی خاطریا