ﷺ محتاجین في المسجد، أو في الصُّفَّۃ۔ وقال أبو النضر: ’’من الورق علی الأوفاض -یعني:أھل الصفّۃ- أو علی المساکین‘‘ ففعلتْ ذٰلک، قالت: فلما ولَدْتُ حُسَیناً، فعلتُ مثل ذٰلک۔
(المسند لإمام أحمد بن حنبل، رقم الحدیث:27183،
45؍163، المؤسسۃ الرسالۃ)
بال منڈوانے کا وقت:
بچے کے بال منڈوانے کا وقت عقیقہ کرنے کے بعد (یعنی ساتویں دن )ہے،
جیسا کہ حضرت سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بچہ عقیقہ کے جانور کے بدلے مرہون ہوتا ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے، اور اس کا نام رکھا جائے، اور اس کے سر کو مونڈھا جائے۔
عن سَمُرَۃ، قال: قال رسول اللہ ﷺ:’’الغلام مرتھن بعقیقۃ، تذبح عنہ یوم السابع، ویسمیّٰ، ویحلق رأسہ‘‘۔
(مشکاۃ المصابیح، کتاب الصید والذبائح ، باب العقیقۃ، رقم الحدیث:4153، دارالکتب العلمیۃ)
بال منڈوانے سے متعلق مسائل:
(1) اس عمل سے مقصود چونکہ صدقہ ہوتا ہے ، اس لیے اگر وسعت ہو تو بالوں کے وزن کے برابر چاندی کے بجائے سوناصدقہ کرناچاہیے، اور یہ صدقہ طلباء پر کرنا زیادہ بہتر ہے۔