واجب ہے اور امام ابو حنیفہ و امام مالک رحمہما اللہ ختنہ کے سنت ہونے کے قائل ہیں ،تاہم سب کے نزدیک یہ شعائرِ اسلام میں سے ہے۔
الختان واجب علی الرجال والنساء عندنا، وبہ قال کثیرون من السلف، کذا حکاہ الخطابي، وممن أوجبہ أحمد، وقال مالک و أبو حنیفۃ سنۃ في حق الجمیع۔
(المجموع شرح المھذب، کتاب الطھارۃ، باب السواک:1؍366، دار الفکر)
(المغني لابن قدامہ، کتاب الطھارۃ، فصول في الفطرۃ، فصل:1؍115، دار عالم الکتب )
(الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب الکراھیۃ، الباب التاسع عشرفيالختان:5؍357، رشیدیۃ)
(الفواکہ الدواني، باب في الفطرۃ و الختان:2؍494،
دارالکتب العلمیۃ)
نو مسلم کے لیے ختنہ کا حکم:
اگرکوئی شخص بلوغت کے بعد اسلام قبول کرے تو اس کے لیے ختنہ کروانا لازم ہے، البتہ نو مسلم اگر بڑی عمر والا ہو ، ضعیف و کمزور ہو، ختنہ کی تکلیف برداشت نہ کر سکتا ہو اور کوئی ماہر ،دین دار ڈاکٹربھی اس کے لیے ختنہ کروانے کو جان لیوا قرار دے دے تو ایسے شخص کے لیے ختنہ نہ کروانے کی گنجائش ہے، تاہم ایسے شخص پر قضائے حاجت کے وقت نہایت اہتمام سے صفائی کرنا لازم ہو گا۔