وتزوجوا فإني مکاثر بکم الأمم ومن کان ذا طول فلینکح وإن لم یجد فعلیہ بالصیام فإن الصوم لہ وِجاء‘‘۔
(سنن ابن ماجۃ ، کتاب النکاح باب ما جاء في فضل النکاح، رقم الحدیث:1846،دارالسلام)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :’’نکاح میری سنت ہے اور جو میری سنت پر عمل نہیں کرے گا ، تو وہ مجھ سے نہیں ہو گا (یعنی میرے طریقے پرقائم نہیں رہے گا) اور تم نکاح کیا کرو، کیونکہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے (قیامت کے دن ) دوسری امتوں پر فخر کروں گا اور تم میں سے جو طاقت رکھتا ہو، تو اسے چاہیے کہ نکاح کرے اور جسے طاقت نہ ہو تو وہ (کثرت سے)روزے رکھنے کا اہتمام کرے، کیونکہ روزہ اس کے لئے وِجاء ہے (یعنی شہوت کو ختم کرنے والا ہے)۔
اس ارشادِ مبارک میں نکاح کا مقصد ذکر کیا گیا ہے، کہ شہوت کے غلبے کی صورت میں جائز طریقے سے اپنی شہوت کو پورا کرنے کا ذریعہ نکاح ہے،اور اگر جائز طریقہ نہ ہو یعنی نکاح نہ ہوا ہو تواس کا علاج کثرت سے روزے رکھنا بتایا گیاہے۔
بانجھ عورت سے نکاح کا ناپسندیدہ ہونا:
اوپرذکرکردہ حدیث کے برعکس ایک حدیث مبارکہ میں ایسی عورت سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے ، جو اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو، جیسا کہ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
’’جاء رجل إلی النبي ﷺ فقال:’’إنّي أََصبت إمرأۃً ذات حسبٍ و جمالٍ و إِنّما لا تلد ،أفأتزوّجھا؟‘‘ قال:’’لا‘‘۔ ثم أتاہ الثّانیۃ، فنھاہ ، ثم أَتاہ الثّالثۃ،