علوم القرآن)صاحب مجمع الزوائد علامہ الہیثمی ؒنے اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے،’’رواہ البزار، ورجالہ رجال الصحیح‘‘۔(مجمع الزوائدو منبع الفوائد،رقم الحدیث:15421،دارالفکر)
تنبیہ: اگر کسی کو مذکورہ دعا عربی میں نہ آتی ہو تو اسے چاہیے کہ جس زبان کا ہو، اسی زبان میں مبارک باد دے دے۔نیز!جس کو مبارک باد دی جائے، وہ بھی اسے جواب میں ’’جزاک اللہ خیرا‘‘ کہہ دے۔اس موقع پرلمبی چوڑی ضیافتیں کرنا، ہدیہ دینے میں مبالغہ کرنا اور اسے ضروری سمجھنا، بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کے ہدیے دینے کے لیے قرض لینا وغیرہ سب غیر شرعی امور ہیں ، جن سے گریز کرنا چاہیے۔
حصول اولادکے بعد اولاد کی تربیت ،کفالت اورحقوق سے متعلق شریعت نے بہت واضح انداز میں احکامات ذکر کیے ہیں ، ان کی تفصیلات پر مستقل تصانیف اس وقت منظرِ عام پر آچکی ہیں ، یہاں صرف اس باب سے متعلق تھوڑا تھوڑا اشارہ کرنا مقصود ہے، تاکہ اس شعبہ سے واقفیت حاصل ہوجائے اور پھر بوقت ِ ضرورت مطوَّلات(یعنی: اس موضوع پر لکھی گئی بڑی کتب)کی طرف رجوع کیا جا سکے۔
اولاد پر خرچ کرنے کی فضیلت
اولاد کی تربیت،کفالت اورحقوق کے بے شمار فضائل ذخیرہ احادیث میں ملتے ہیں ، لیکن ان سے ہٹ کے اولاد پر خرچ کرنے کا بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت زیادہ اجر ہے، بلکہ صرف اولاد پر ہی نہیں اور بہت سارے اعزہ ایسے ہیں جن پر خرچ کرنے کی فضیلت احادیث میں مذکور ہے۔مثلاً: حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تو جو کچھ خود کھائے گا وہ تیرے لیے صدقہ ہو گااور جو تو اپنی اولاد کو کھلائے گا ،وہ بھی تیرے لیے صدقہ ہو گااورجو کچھ تو اپنی بیوی کو کھلائے گا وہ بھی