أن محمداً قال في بعض أمالیہ:’’إن العقیقۃ غیر مرضیۃ‘‘۔ ثم تبیّن لي مرادُہ، أنہ کان یکرہ إسم العقیقۃ، لأنہ یوھِم العقوق، و لکونہ من أسماء الجاھلیۃ، ولأنھم کانوا یفعلون عند العقیقۃ بعض المحظورات، کتلطخ الأشعار بدم الحیوان، مع ورود الحدیث في النھي عن ذٰلک الإسم أیضاً، فکان مرادہ ھذا‘‘۔
(فیض الباري، کتاب العقیقۃ، باب إمامۃ الأذیٰ عن الصبي في العقیقۃ:5؍647،648، دارالکتب العلمیۃ)
عقیقہ کا مقصد:
عقیقۃ سے مقصود و مطلوب ِ اصلی تو اتباع نبویﷺ ہی ہے، البتہ اس کے ضمن میں اور بہت سارے فوائد احادیث ِمبارکہ سے سامنے آتے ہیں ، مثلاً:
(1) اولاد جیسی عظیم نعمت کی عقیقہ کی صورت میں شکر کی ادائیگی ہوتی ہے۔
قال التوربشتي:’’النعمۃ إنما تتم علی المنعم علیہ بقیامہ بالشکر ووظیفتہ والشکر في ھذہ النعمۃ ما سنّہ النبي ﷺ وھو أن یعقّ عن المولود شکر اللہ تعالیٰ وطلباً لسلامۃ المولود‘‘۔
(حاشیۃ السندي علی النسائی،کتاب العقیق:4219،
7؍166، مکتب المطبوعات الإسلامیۃ)
(2) اولاد کی مصائب ، بیماریوں اور آفات سے حفاظت عقیقہ کے ساتھ مشروط ہوتی ہے، اس عمل کی ادائیگی کے ذریعے ان مہلکات سے چھٹکارا حاصل کیا جاتا ہے۔