لائیں ، نہ کسی اور بچے کو استعمال کرنے دیں ۔
مسئلہ نمبر:5۔ اگر ظاہراً بچے کو دیا مگر یقیناً معلوم ہے کہ مقصد تو ماں باپ ہی کو دینا ہے، مگر اس چیز کو حقیر سمجھ کے بچے ہی کے نام سے دے دیا تو ماں باپ کی ملکیت ہے، جو چاہیں کریں ، پھر اس میں بھی دیکھ لیں کہ اگر ماں کے رشتہ داروں نے دیا ہے تو ماں کا ہے، اگر باپ کے رشتہ داروں نے دیا ہے تو باپ کا ہے۔
مسئلہ نمبر:6۔ اگر اپنے نابالغ لڑکے کے لیے کپڑے بنوائے تو وہ لڑکا مالک ہو گیا یا نابالغ لڑکی کے لیے زیور بنوایا تو وہ لڑکی مالک ہو گئی، اب وہ کپڑے یا زیور کسی اور لڑکے یا لڑکی کو دینا درست نہیں ، جس کے لیے بنوائے ہیں اسی کو دے، البتہ اگر بناتے وقت صاف کہہ دیا کہ یہ میری ہی چیز ہے،عاریت کے طور پر دیتا ہوں تو بنوانے والے کی رہے گی۔
مسئلہ نمبر:7۔ جس طرح خود بچہ اپنی چیز کسی کو دے نہیں سکتا، اسی طرح ماں باپ کو بھی نابالغ کی چیز کسی کو دینے کا اختیار نہیں ، اگر ماں باپ اس کی چیز کسی کو دے دیں یا ذرا دیر یا کچھ دن کے لیے عاریت پر دے دیں ، تو اس کے لیے لینا درست نہیں ۔ البتہ اگر ماں باپ کو غربت کی وجہ سے سخت ضرورت ہو اور وہ چیز کہیں اور سے ان کو نہ مل سکے تو ایسی مجبوری کے وقت اپنی اولاد کی چیز لے لینا درست ہے۔
مسئلہ نمبر:8۔ ماں باپ وغیرہ کے لیے بچے کا مال کسی کو قرض دینا بھی صحیح نہیں ، بلکہ بغیر مجبوری کے خود قرض لینا بھی صحیح نہیں ، البتہ اگر سخت مجبوری ہو تو والدین کے لیے بچے کا مال بطورِ قرض لینا صحیح ہے۔
(تسہیل بہشتی زیور، کتاب الہبہ، بچوں کو دینے کا بیان: 1؍235، 236، کتاب گھر، کراچی)
خاتمہ
الحمد للہ! نومولود کے احکام سے متعلق سارے احکام اجمال کے ساتھ لیکن مدلل بیان ہو چکے ہیں ، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی زندگی میں ان احکاماتِ الٰہیہ کو جگہ دیں ، اپنی زندگی