اچھے اور بُرے ناموں کی پہچان:
ابھی تک یہ بات تو واضح ہو چکی کہ اچھے اور برے ناموں کے انسانی زندگی پر باقاعدہ اثرات مرتب ہوتے ہیں ، اب سوال یہ ہے کہ کون سے نام اچھے شمار ہوتے ہیں اور کون سے بُرے؟تو اس کا اندازہ حضرت ابو وہب جُشَمِی رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہو سکتا ہے کہ جنابِ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم (اپنی اولاد کے) نام انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر رکھو اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ نام ’’عبداللہ اور عبد الرحمن ‘‘ہیں ، اور زیادہ سچ ثابت ہونے والے نام ’’حارث اور ہمام ‘‘ہیں ، اور زیادہ بُرے نام ’’حرب اور مرۃ ‘‘ہیں ۔
عن أبي وہب الجُشَمي(وکانت لہ صحبۃ)قال:قال رسول اللہ ﷺ:’’تسموا بأسماء الأنبیاء، وأحب الأسماء إلی اللہ عبد اللہ و عبد الرحمن، وأصدقھا حارث و ھمام، وأقبحھا حرب و مرّۃ‘‘۔
(سنن أبيداؤد، کتاب الأدب، باب في تغییر الأسماء، رقم:4950،5؍149، دار ابن حزم)
مذکورہ حدیث ِ مبارکہ سے چار باتیں سمجھ میں آتی ہیں :
پہلی بات:
بچوں کے نام وہ رکھے جائیں جو انبیاء علیہم السلام کے نام تھے،انبیاء کے نام پر اپنی اولاد کے نام رکھنا افضل اور مستحب ہے، انبیاء کرام کے نام جو کتب میں ملتے ہیں ، وہ درج ذیل ہیں :آدم ، شِیث ، ادریس ، نوح ، ہود ، صالح ، ابراہیم ، لوط ، اسماعیل ، اسحاق ، یعقوب ، یوسُف ، ایّوب ، ذُو الکِفل ، یُونُس ،شعیب ، موسیٰ ہارون ، یُوشع ، داؤد ، سلیمان ، الیاس ، الیَسَع ، زَکَریا، یحییٰ ،عیسیٰ اور حضرت محمد علیہم الصلوات والتسلیمات۔