لا یطیق ذٰلک ظاھرٌ، فیُترک۔
(البحر الرائق، کتاب الخنثیٰ، مسائل شتّٰی:۹؍۳۵۹، دار الکتب العلمیۃ)
ختنہ کی عمر:
ختنہ کس عمر میں کروایا جاتا ہے؟ اس بارے میں مختلف اقوال ہیں ، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ جب بچہ ختنہ کی تکلیف برداشت کرنے کا متحمل ہو جائے ، اس کا ختنہ کر دینا چاہیے، چاہے، وہ پیدائش کا ساتواں دن ہو، چاہے بلوغت سے پہلے پہلے کوئی بھی وقت،لیکن بغیر کسی عذر یا وجہ کے اس عمل میں تاخیر کرنا درست نہیں ہے، اس لیے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس عمل کی تکلیف بھی بڑھتی جائے گی۔
وما یستفاد من حال السلف أنھم کانوا یختتتنون عندشعور الصبي، وکانوا یؤخرون فیہ تاخیرا حسنا۔ والأحسن عندي أن یعجل فیہ، ویختتن قبل سن الشعور، فإنہ أیسر۔
(فیض الباری، کتاب الاستئذان، باب الختان بعد الکبر، رقم الحدیث:6299،10؍214، دار الکتب العلمیۃ)
بڑی عمر میں ختنہ کروانے کا حکم:
احناف کے نزدیک ختنہ کرواناسنت ہے، لیکن بچپن میں ختنہ نہ ہونے کی صورت میں بلوغت کے بعد یا اسلام قبول کرنے کے بعدختنہ کروانا لازم ہے، اس عمل میں اگرچہ شرمگاہ کی طرف دیکھنا لازم آتا ہے، لیکن ختنہ کی ضرورت کی وجہ سے شریعت میں اس کی اجازت دی گئی ہے، اس لیے اس عمل ِ مسنون کی ادائیگی میں ترکِ واجب لازم نہ آئے