99 سال یا 103سال یا 107سال اور ایک قول کے مطابق 110سال تک زندہ رہے‘‘۔(حاشیۃ السندی علی صحیح البخاری،کتاب الدعوات،باب الدعاء للصبیان بالبرکۃ،4؍159، دارالفکر، بیروت)
خاندانی منصوبہ بندی کا شرعی حکم:
اوپر ذکر کردہ اب تک کی بحث سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ نکاح شریعت کی نظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور اسی طرح نکاح سے جو مقصود ہے یعنی: اولاد، وہ بھی نہایت اہم ہے، چناں چہ جس طرح اولاد کے حصول پر زور دیا گیا ہے ، اسی طرح ہر ایسی حرکت سے منع کیا گیا ،جس سے اولاد کے حصول کا سلسہ منقطع ہو جائے ، چاہے وہ صورت عزل (یعنی : بیوی سے ملتے وقت مادہ منویہ باہر خارج کرنے)کی ہو یا نس بندی کی،مانع حمل ادویات کا استعمال ہو یا خاندانی منصوبہ بندی کا پراسس،عورت سے پیدائش ِ اولاد کی صلاحیت کو ختم کرنا ہو یا حمل ٹھہر جانے کے بعد اسقاطِ حمل ہو، ہر صورت کو شریعت نے ناجائز قرار دیا ہے۔عارضی طور پر مانع ِ حمل کے لئے مختلف تدابیر کو اختیار کرنا اگر کسی ضرورت ِ شرعیہ کی وجہ سے ہوتو شریعت کی طرف سے کچھ گنجائش ہے، بصورت ِ دیگرسرکار ِ دو عالم ﷺ نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا کہ وہ میری امت میں سے نہیں ۔
’’لیس منا مَن خصی ولا اختصیٰ،إن خصاء أمتي الصیام‘‘(کتاب الزہد لابن المبارک،باب التواضع،رقم الحدیث:845،ص:336،دارالکتب العلمیہ)
مانع حمل تدابیر اختیار کرنے کا حکم؟
اور جن صورتوں میں شریعت نے عارضی طور پر مانع حمل تدابیر اختیار کرنے کی اجازت دی ہے ان میں بھی اجازت اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ یہ عمل تنگ دستی او ر