اولاداللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت
من جانب ِاللہ انسان کو جو بھی اولاد حاصل ہو، لڑکا ہو یا لڑکی، وہ اللہ رب العزت کی بہت بڑی نعمت اور اللہ کا تحفہ ہے ، اللہ رب العزت قرآن ِ پاک میں ارشاد فرماتے ہیں :{ یھب لمن یشاء إناثاً و یھب لمن یشاء الذکور}۔(الشوریٰ: 49,50)کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے ، لڑکیاں ہبہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے، لڑکے ہبہ کرتا ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اولاد چاہے نرینہ (یعنی: لڑکا) ہو یا غیر نرینہ (یعنی: لڑکی)وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہبہ، یعنی: تحفہ ہے، تو جب یہ تحفہ ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا لازم ہے۔
پیدائش اولاد پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا معمول:
یہی وجہ ہے کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اہل خانہ میں کوئی بچہ پیدا ہوتا تو آپ یہ معلوم نہیں کرتی تھیں کہ لڑکا پیدا ہوا ہے یا لڑکی، بلکہ یہ معلوم کیا کرتی تھیں کہ ٹھیک طریقے سے اور بعافیت پیدا ہو گیا ہے؟ جب آپ کو یہ جواب ملتا کہ جی ہاں ! بخیر و عافیت پیدا گیا ، تو آپ یہ سن کر فرماتی تھیں :’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمَیْنَ‘‘۔اس اثر کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الادب المفرد ‘‘میں ذکر کیا ہے۔
ملاحظہ ہو:
عن کثیر بن عبید قال:کانت عائشۃ رضي اللّہ عنہا إذا وُلِدَ فیہم مولودٌ (یعني:مِن أَھلھا)لا تسأَل: غُلاماً ولا جاریۃً، تقول: خُلِق سویّاً؟ فإذا قیل: نعم، قالت: ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمَیْنَ‘‘۔
(الأدب المفرد، باب مَنْ حَمِد اللّہ عند الولادۃ إذا کان سویّاً، ولم یُبالِ ذَکَراً أو أنثیٰ، رقم الحدیث:1256،