ﷺ قال:ألا أدلک علیٰ أفضل الصدقۃ؟ إن من أعظم الصدقۃ أجراً،ابنتک مردودۃ إلیک، لیس لھا کاسب غیرک‘‘۔(المعجم الکبیر، سراقۃ بن مالک کان ینزل في ناحیۃ المدینۃ،7؍169،رقم الحدیث:6591، مکتبۃ العلوم و الحکم)
تربیت ِ اولاد کی اہمیت:
موجودہ دور میں ہرشخص دنیا کے دھندوں میں لگ کر اپنے عزیزواقارب اور گھر بار سے دور ہو چکا ہے، باپ مال کمانے کی دوڑ میں ہے توماں بھی اسی فکر میں سرگرداں ہے، اوروں کی تو دور کی بات ہے، اپنی حقیقی اولاد کی تربیت سے بھی غافل ہو چکے ہیں ، اس کام کے لیے ملازمہ؍آیا رکھی جاتی ہے،واضح رہے کہ یہ طرزِعمل اور روش ٹھیک نہیں ہے، سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حق الولد علی والدہ أن یحسن إسمہ، ویحسن من مرضعہ، ویحسن أدبہ‘‘۔(شعب الإیمان، باب فيحقوق الأولاد والأھلین، رقم الحدیث:8667،
6؍402،دارالکتب العلمیۃ)
ارشاد فرمایا:’’والد کے ذمہ اولاد کا حق یہ ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے،اور اسے دودھ پلانے والی کے ساتھ احسان کرے اور اس کو اچھا ادب سکھلائے‘‘۔
اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
عن عثمان الحاطبي قال: سمعت ابن عمر یقول