عن قتادۃ الرھاوي قال أتیت رسول اللہ ﷺ، فأسلمتُ، فقال لي:’’یا قتادۃ! اغتسل بمائٍ و سدرٍ واحلق عنک شعرَ الکفر‘‘۔ وکان رسول اللہ ﷺ یأمر من أسلم أن یختتن، وکان ابن ثمانین سنۃً۔
(المعجم الکبیر للطبراني،قتادۃ الرھاوي،رقم الحدیث:15363،13؍344،مکتبہ دارابن تیمیہ)
واعلم أن الاختتان قبل البلوغ، وأما بعدہ فلا سبیل إلیہ، وکان الشاۃ إسحاق رحمہ اللہ یفتي باختتان من أسلم من الکفار، ولو کان بالغاً، فاتفق مرَّۃ أن أسلم کافر کھول، فأمرہ بالاختتان، فاختتن، ثم مات فیہ، فلذا[لا] أتوسع فیہ، ولا آمر بہ البالغ، فإنہ یؤذي کثیراً، وربما یفضي إلیٰ الھلاک۔ أما قبل البلوغ، فلا توقیت فیہ، وھو المروي عن الإمام الأعظم أبي حنیفۃ۔
(فیض الباری، کتاب الاستئذان، باب الختان بعد الکبر، رقم الحدیث:6299،10؍214، دار الکتب العلمیۃ)
ختنہ کی حکمت و فوائد:
اس عمل میں اللہ رب العزت نے شرعی و طبی بہت سارے فوائد رکھے ہیں ، جن میں سے چند ذیل میں درج کیے جاتے ہیں :
(1) اس عمل کی ادائیگی پر انسان کو تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت پوری کرنے کا اجر ملتا ہے، اس لیے کہ یہ تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے۔