نومولود سے متعلق شرعی احکام
امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا کہ :’’ اولاد کی (ظاہری و باطنی) تربیت کا وقت اورموقع سمجھ داری اور عقل والی عمر ہے‘‘۔
قال الإمام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ:’’وأما التعلیم والتأدیب، فوقتہما أن یبلغ المولود من السن والعقل مبلغاً یحتملہ‘‘۔
(شُعب الإیمان للبیہقي،الستون من شعب الإیمان في حقوق الأولاد والأھلین،11؍126،مکتبۃ الرّشد)
اس عمر تک پہنچنے سے پہلے اس بچے کے والدین پر اس کے کچھ حقوق اور احکامات متوجہ ہوتے ہیں ، جو انسانی فطرت کے عین مطابق ہیں اوران پر مرتب ہونے والے نتائج واثرات بھی نہایت اہمیت کے حامل ہیں ، ایسے احکامات کی تعداد چھ ہے:
(1) کان میں اذان دینا۔ (2) تحنیک کرنا۔
(3) نام رکھنا۔ (4) عقیقہ کرنا۔
(5) سر کے بال مونڈنااور ان بالوں کے وزن کے برابر صدقہ کرنا۔
(6) ختنہ کرنا۔
پہلا حکم : اذان دینا
نومولود سے متعلق سب سے پہلا حکم ا س کے کان میں اذان دینے کا ہے،اذان کا حکم اس لیے دیا گیا کہ اس دنیا میں آنے والا نیا مہمان اس دنیا میں آنکھ کھولتے ہی شیطان کے اثر سے محفوظ ہو جائے اور سب سے پہلے اس بچے کے کانوں میں اللہ تعالی کی وحدانیت (’’اللہ اکبر ‘‘کے ذریعے)، اللہ رب العزت کے علاوہ دیگر معبودان ِ باطلہ کی نفی (’’اشھد