قال ملا العلي القاري تحت قول ’’لا یحب اللہ العقوق‘‘، أٰي:فمن شاء أن لا یکون ولدہ عاقاً لہ في کبرہ، فلیذبح عنہ عقیقۃ في صغرہ، لأن عقوق الوالد یورث عقوق الولد ولا یحب اللہ العقوق وھذا توطئۃ لقولہ ومن ولد لہ ولدٌ…إلخ
(مرقاۃ المفاتیح، کتاب الصید والذبائح،باب العقیقۃ، رقم الحدیث:4156 ،8؍80,81،دارالکتب العلمیۃ)
عقیقہ کرنے کا وقت:
عقیقہ کرنے کا افضل وقت بچے کی پیدائش کا ساتواں دن ہے، اگر کوئی ساتویں دن عقیقہ نہ کر سکے تو پھر چودہویں دن یا اکیسویں دن کیا جائے، لیکن اس میں اجر کم ہے، اسی طرح کوئی شخص اپنی اولاد کا بچپن میں عقیقہ نہ کر سکا، پھر برسہا برس کے بعد اسے وسعت حاصل ہوئی اور اس وقت وہ عقیقہ کرنا چاہے تو بھی کر سکتا ہے ، اسے اس وقت بھی ساتویں دن کی رعایت کرنا مستحب ہو گی، ساتواں دن پہچاننے کا طریقہ یہ ہے کہ جس دن بچہ پیدا ہوا،اس سے پچھلے دن عقیقہ کرے، یہ دن ساتواں دن شمار ہو گا ، چاہے کتنے ہی برس گذر چکے ہوں ، مثلاً: کوئی جمعرات والے دن پیدا ہوا تو اس کی پیدائش کا ساتواں دن بدھ کو بنے گا۔
السنۃ أفضل عن الغلام شاتان مکافئتان، وعن الجاریۃ شاۃ، تقطع جدولاً ولا یکسر لھا عظم، فلیأکل و یطعم ویتصدق، ولیکن ذاک یوم السابع، فإن لم یکن ففي أربعۃ عشر، فإن لم یکن ففي إحدیٰ و عشرین۔