قارئاً للقرآن، عفیفاً في الإسلام‘‘۔
(عمدۃ القاري، کتاب العقیقۃ، باب تسمیۃ المولود غداۃ یولد لمن یعق عنہ و تحنیکہ:21؍125، دارالکتب العلمیۃ)
(3) افضل یہ ہے کہ تحنیک کھجور سے کی جائے اور اگر کھجور میسر نہ ہو تو چھوہارہ اور اگر چھوہارہ بھی نہ ہو تواس کو شہدچٹا دیا جائے ، یاپھر کوئی بھی میٹھی چیزچبا کے یا اپنے منہ میں چوس کے بچے کے منہ میں ڈال دی جائے ، البتہ اس میں یہ خیال رکھا جائے کہ وہ چیز آگ پر پکی ہوئی نہ ہو، بلکہ کوئی پھل وغیرہ ہو۔
وأولاہ التمر، فإن لم یتیسر تمر، فرطب وإلا فشيء حلو و عسل النحل أولیٰ من غیرہ، ثم ما لم تمسہ نار کما في نظیرہ مما یفطر الصائم علیہ۔
(فتح الباري،کتاب العقیقۃ، باب تسمیۃ المولود غداۃ یولد لمن یعق عنہو تحنیکہ:9؍588،دارالمعرفۃ)
تیسرا حکم: نام رکھنا
عام طور پر کتب میں نام رکھنے کا ذکر عقیقہ کے بعد کیا جاتا ہے، لیکن اگر بنظر ِ غائر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ بچے کے نام رکھنے کا عمل عقیقہ کرنے سے قبل ہوناچاہیے، اس کی وجہ یہ ہے کہ عقیقہ کرتے وقت جو دعا پڑھنا مستحب ہے ، اس میں بچے کا نام لیاجاتا ہے، اس بناء پر پہلے بچے کا نام رکھنا چاہیے ،پھر عقیقہ کرنا چاہیے، اچھا نام رکھنا نبی اکرم ﷺ کو بہت پسند تھا، اس کی ترغیب دی جاتی تھی، اگر آپ ﷺ کے اصحاب میں کسی کا نام اچھا نہ ہوتا تو آپ ﷺ اس کا نام تبدیل بھی فرما دیا کرتے تھے،یعنی: اچھا نام آپ ﷺ کو پسند اور