تمہاری کثرت کی وجہ سے میں دوسرے انبیاء کی امتوں پر قیامت کے دن فخر کروں گا‘‘۔
مذکورہ صفات کی حکمت:
ان دونوں احادیث میں خوب محبت کرنے والی اور زیادہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والی عورت سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا، اس کی حکمت کے بارے میں ملا علی القاری ؒ فرماتے ہیں : کہ یہ دونوں قیدیں اس لیے لگائی گئی ہیں کہ : اگر عورت محبت کرنے والی نہ ہوئی، تو خاوند کی اُس عورت میں رغبت نہیں ہوگی اور اگر اُس کے اندر اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت نہ ہوئی، تو پھر نکاح کا مقصد ِ عظیم ( زیادہ اولاد کے ذریعے اُمت ِ محمدیہ ﷺکا کثیر التعدادہونا ) فوت ہو جائے گا۔
زیادہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والی عورت کی پہچان کا طریقہ:
اب یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسے معلوم ہو گا کہ کس عورت کے اندر زیادہ محبت کرنے کی صلاحیت اور زیادہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت ہے ؟ تو اس بارے میں علماء نے لکھا ہے کہ یہ دونوں خوبیاں پہچاننے کے لئے اس کے خاندان کی دوسری عورتوں کو دیکھا جائے گا کہ ان کے اندر یہ دونوں وصف کس حد تک پائے جاتے ہیں ، اگر ان کے اندر یہ اوصاف نظر آئیں تو پھر اس عورت میں بھی یہ اوصاف ہوں گے کیوں کہ صفات و طبائع، نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں ،تو احتمالِ غالب کے مطابق اس عورت میں بھی یہ صفات منتقل ہوئی ہوں گی، بس اتنا اندازہ لگا لینا کافی ہے، بعد میں اولاد کا پیدا ہونا یا نہ ہونا تقدیر کا کھیل اور ربِّ عزوجلّ کی طرف سے ایک امتحان ہو گا(مرقاۃ المفاتیح، کتاب النکاح،النوع الثاني، رقم الحدیث:3091،6؍247،دار الکتب العلمیہ)۔