مکتبۃ الدلیل، المملکۃ العربیۃ السعودیۃ)
امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:مسلمانوں میں سے جس کے ہاں بھی کوئی لڑکا یا لڑکی پیدا ہو، اس پر لازم ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے، اس بنا پر کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی پشت سے ایک زندہ جان کو پیدا کیا، جو اس کی طرف منسوب ہو گا، وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریگا، اس بچے کی وجہ سے زمین میں اہل ِ طاعات کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ ملاحظہ ہو:
فکلّ مَن وُلِد لہ من المسلمین وُلِد ذکرٌ أو أنثیٰ، فعلیہ أن یحمدَ اللہ جلّ ثناؤُہ علی أن أخرَج من صُلبہ نسَمۃً مثلہ یُدعیٰ لہ، ویُنسَب إلیہ، فیَعبُد اللّٰہ لعبادتہ، ویُکثَر بہ في الأرض أھلُ طاعتہ۔
(شُعب الإیمان للبیہقي،الستون من شعب الإیمان في حقوق الأولاد والأھلین،11؍104،مکتبۃ الرّشد)
اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا تو اس پیدا ہونے والے بچے کے والدین کا فعل تھا، ان والدین کے عزیز و اقارب کے لئے یہ حکم ہے کہ وہ اس پیدا ہونے والے بچے کے والدین کو اس نومولود کے حاصل ہونے کی نعمتِ عظمیٰ پر مبارک باد دیں ۔چاہے نومولود لڑکا ہو یا لڑکی،اور اس مبارک باد کے بعد اس بچے یا بچی کے والدین کے لئے مستحب یہ ہے کہ مبارک باد دینے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں ’’جزاک اللہ خیراً‘‘کہیں ۔
اس بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کا معمول نقل کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ جب نبی اکر م ﷺ کے پاس نومولود بچوں کو لایا جاتا تھا تو آپ ﷺ ان کے لیے برکت کی دعا فرمایا کرتے تھے۔ ملاحظہ ہو:
عن عائشۃ رضي اللہ عنہا قالت:’’ کان رسول